پٹرول کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے نے جہاں عام شہری کا سفر کرنا مشکل بنا دیا ہے، وہیں بڑھتی مہنگائی میں غریب کی سواری سائیکل بھی پہنچ سے باہر ہوگئی ہے۔
پہلے کہا جاتا تھا کہ سائیکل چلائیں صحت مند رہیں اور پٹرول بچائیں، مگر کیسے؟ کیونکہ اب سائیکل خریدنا بھی تقریباً ناممکن ہو گیا ہے اور اب بس پیدل چلنے کا آپشن ہی بچا ہے۔
مارکیٹ میں بارہ انچ کی سائیکل جو پانچ سے چھ ہزار میں ملتی تھی اب پندرہ سے اٹھارہ ہزار میں فروخت ہو رہی ہے، جبکہ چوبیس انچ کی سائیکل کی قیمت چالیس سے اڑتالیس ہزار تک پہنچ چکی ہے۔
پھر بھی اگر آپ کی جیب اجازت دیتی ہے اور آپ سائیکل خریدنا چاہتے ہیں تو مختلف برانڈز کی قیمتیں ذیل میں درج ہیں۔
ویب سائٹ ”واٹ از پرائز“ کے مطابق سہراب ایک پاکستانی برانڈ ہے جو اپنی اعلیٰ معیار اور پائیدار سائیکلوں کے لیے ہمیشہ ہی معروف رہا ہے۔
پاکستان میں سہراب سائیکلوں کی قیمت ماڈل، فیچرز اور ریٹیلر کے لحاظ سے مختلف ہو سکتی ہے۔ تاہم، یہاں سہراب سائیکل کے ماڈلز اور پاکستان میں ان کی تخمینی قیمتیں دی گئی ہیں۔
پاکستان میں سائیکلوں کی قیمت برانڈ، ماڈل اور خصوصیات کے لحاظ سے مختلف ہو سکتی ہے۔ یہاں سائیکلوں کی مختلف اقسام اور پاکستان میں ان کی تخمینی قیمتیں درج ہیں۔
اس کے علاوہ ہیرو، پاکستان، اٹلس اور راوی کی بھی سائیکلیں پاکستان میں دستیاب ہیں جن کی قیمیتیں سہراب سے ہی ملتی جلتی ہیں۔
واضح رہے کہ یہ تخمینی قیمتیں ہیں اور اصل قیمت مخصوص ماڈل اور خصوصیات کے لحاظ سے مختلف ہو سکتی ہے۔ یہ بات بھی قابل توجہ ہے کہ جگہ اور خوردہ فروش کے لحاظ سے قیمتوں میں اتار چڑھاؤ آسکتا ہے۔