Aaj Logo

شائع 14 ستمبر 2023 09:30pm

نگراں وزیراعظم کی پی آئی اے کی نجکاری کا عمل تیز کرنے کی ہدایت

نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کی زیرصدارت پی آئی اے سے متعلق اجلاس ہوا جس میں متعلقہ حکام کو پی آئی اے کی نجکاری کا عمل تیز کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

اجلاس میں پی آئی اے کی نجکاری اور دیگر امور سے متعلق نگراں وزیراعظم کو بریفنگ دی گئی۔

اجلاس کے دوران وزیراعظم نے فواد حسن فواد کو اپنی ٹیم میں شمولیت پر خوش آمدید کہا۔

نگراں وزیراعظم کا کہنا تھا کہ صارفین کوعالمی معیار کے ہوائی سفر کی فراہمی کیلئے قومی ائیرلائن کی جلد از جلد نجکاری نا گزیر ہے۔

خیال رہے کہ قومی ائرلائن بند ہونے کے دہانے پر پہنچ گئی ہے، نجی ٹی وی کے دعوے کے مطابق طیارہ ساز کمپنیوں بوئنگ اور ائیر بس نے طیاروں کے پرزے فراہم کرنے کا پروگرام بند کردیا۔

بی بی سی کے مطابق پی آئی اے کے پاس کل 31 جہاز ہیں جن میں بڑی تعداد یورپی جہاز ساز کمپنی ’ایئر بس‘ کے بنائے گئے اے 320 کی ہے۔ امریکی جہاز ساز کمپنی بوئنگ کے جہازوں کی بھی کچھ تعداد پی آئی اے کے پاس موجود ہے۔

ان میں 15 کے لگ بھگ جہاز ایسے ہیں جو پی آئی اے نے لیز پر حاصل کر رکھے ہیں یعنی پاکستانی قومی ایئر لائن کو لگ بھگ ہر ماہ لیزنگ کمپنیوں کو جہاز استعمال کرنے کے عوض پیسوں کی ادائیگی کرنا ہوتی ہے۔

پی آئی اے کے اعلیٰ انتظامی افسر نے نجی ٹی وی سے گفتگو میں کہا کہ آئندہ دو دن میں پی آئی اے کو فنڈز نہ ملے تو 15 ستمبر سے پی آئی اے کا فلائٹ آپریشن جاری نہیں رہ سکے گا۔

تاہم، بی بی سی سے بات کرتے ہوئے پی آئی اے کے جنرل مینیجر پبلک افیئرز عبداللہ حفیظ خان کا کہنا تھا کہ یہ تاثر درست نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’پی آئی اے کو مالی مشکلات کا سامنا ضرور ہے تاہم ایسی بات نہیں جیسا مقامی ذرائع ابلاغ میں آ رہا ہے کہ 15 تاریخ یا اس کے آس پاس پی آئی اے کے آپریشنز معطل ہو سکتے ہیں۔‘

رپورٹ کے مطابق انٹرسٹ سپورٹ پروگرام کے تحت حکومت پی آئی اے پر عائد قرضوں پر سود کی ادائیگی کیلئے ہر سال 23 ارب روپے دیتی ہے جبکہ قرض کی ادائیگی پی آئی اے خود کرتی ہے، گزشتہ سال پی ڈی ایم حکومت نے یہ رقم پی آئی اے کو نہیں دی تھی۔

اب نگران حکومت نے پی آئی اے کو کمرشل بینکوں سے نئے قرضوں کے حصول کیلئے گارنٹی فراہم کی ہے۔

بی بی سی کے مطابق پی آئی اے نے وفاقی حکومت سے امداد طلب کی تاہم حکومت نے براہِ راست اسے ایمرجنسی فنڈز دینے سے معذرت کر لی ہے۔

رپورٹس کے مطابق ایندھن کے پیسے ادا نہ کرنے پر آج دبئی ائرپورٹ پر پی آئی اے کے چار جبکہ سعودی عرب کے دمام ائرپورٹ پر ایک طیارے کو روک لیا گیا، دمام ائرپورٹ پر پی آئی اے کو 20 ملین رالر کی ادائیگی کرنی ہے تاہم بعد میں تحریری یقین دہانی پر واپس جانے کی اجازت دی گئی۔

پی آئی اے ملازمین کو اس ماہ کی تنخواہ تاحال نہیں ملی، پی آئی اے ترجمان کا کہنا ہے کہ پیسے ملیں گے تو تنخواہیں ادا ہوں گی۔

Read Comments