بھارت میں شہید کی گئی بابری مسجد کی زمین پر بنایا گیا مندر جنوری میں کھولنے کا اعلان کیا گیا ہے۔
یہ مندر شمالی ہندوستان میں ایک ایسی جگہ پر بنایا گیا ہے جسے انتہا پسند ہندو اپنے بھگوان رام کی جائے پیدائش قرار دیتے ہیں۔ تاہم اس جگہ پر بابری مسجد 1528 سے موجود تھی۔
1992 میں ایک ہجوم نے مسجد کو شہید کر دیا تھا، جس سے بڑے فسادات ہوئے اور پورے ہندوستان میں تقریباً 2,000 افراد ہلاک ہوئےجن میں سے زیادہ تر مسلمان تھے۔
اس مقام پر رام مندر کی تعمیر، وزیر اعظم نریندر مودی کی ہندو قوم پرست بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کا تین دہائیوں سے زیادہ عرصے سے مرکزی مہم کا موضوع رہا ہے۔
ہندو اور مسلم گروپ بھارتی عدالتوں کے ذریعے اس جگہ کی ملکیت کے لیے لڑ چکے ہیں۔ 2019 میں سپریم کورٹ نے زمین ہندوؤں کو دے دی اور مسلمانوں کو الگ پلاٹ الاٹ کرنے کا حکم دیا۔
مزید پڑھیں: کشمیر میں بھارتی کرنل من پریت اور برہان وانی کی موت کا آپس میں کیا تعلق ہے
مسلمان اس فیصلے سے خوش نہیں تھے لیکن انہوں نے کہا کہ وہ اسے عاجزی کے ساتھ قبول کریں گے۔
شری رام جنم بھومی مندر کی تعمیراتی کمیٹی کے چیئرمین نریپیندر مشرا نے کہا کہ مندر کا گراؤنڈ فلور دسمبر میں تیار ہو جائے گا اور جنوری میں بھگوان رام کی مورتی کو وہاں منتقل کرنے کے بعد عقیدت مندوں کو عبادت کرنے کی اجازت ہوگی۔
اس منصوبے پر 15 بلین روپے لاگت کا تخمینہ لگایا گیا ہے اور اسے مکمل طور پر 40 ملین رہائشی ہندوستانیوں کے عطیات سے فنڈ کیا گیا ہے جس کی کل مالیت 30 بلین روپے سے زیادہ ہے۔