بھارت کی جنوبی ریاست کرناٹک میں پولیس نے ایک 78 سالہ شخص کو گرفتار کرلیا، جس پر1965 میں دو بھینسیں اور ایک بچھڑا چرانے کا الزام تھا۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق گنپتی وٹھل واگور نامی شخص 20 سال تھی، جب انہیں 58 سال پہلے ایک دوسرے شخص کے ساتھ مبینہ چوری کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔
پولیس نے بتایا کہ انہیں ضمانت پر رہا کر دیا گیا تھا لیکن اس کے بعد وہ لاپتہ ہو گئے اور ان کا سُراغ نہیں لگایا جا سکا اور ان کے ساتھی ملزم کی موت 2006 میں ہوگئی تھی۔
گزشتہ ہفتے ایک عدالت نے وٹھل واگور کو دوبارہ گرفتار کرنے کے بعد بڑھاپے کی وجہ سے ضمانت پر رہا کر دیا تھا۔ جس کے بعد یہ معاملہ ٹھنڈا پڑ گیا تھا
چند ہفتے قبل جب پولیس کی ایک ٹیم نے زیر التواء تحقیقات کی پرانی فائلوں کو دیکھا اور ان افراد کو تلاش کرنے کی حتمی کوشش کرنے کا فیصلہ کیا۔
چوری کی یہ واردات کرناٹک کے بیدر ضلع میں ہوئی لیکن وٹھل واگور دونوں بار پڑوسی ریاست مہاراشٹر کے مختلف گاؤں سے پکڑا گیا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ وٹھل واگور اور ایک اور شخص کرشنا چندر نے 1965 میں جانور چرانے کا اعتراف کیا تھا۔
انہیں مقامی عدالت میں پیش کیا گیا جس نے انہیں مشروط ضمانت دے دی تھی لیکن رہا ہونے کے بعد دونوں افراد نے طلبی اور وارنٹ کا جواب دینا بند کر دیا۔
ضلع بیدرسے پولیس ٹیموں کو کرناٹک کے ساتھ ساتھ مہاراشٹر کے دیہاتوں میں بھیجا گیا تھا لیکن دونوں افراد نہیں مل سکے۔
یہ کیس گزشتہ ماہ دوبارہ کھولا گیا تھا۔ بیدر ضلع کے پولیس چیف چناباساونا لنگوٹی نے بتایا کہ میرے ساتھیوں نے عمرگا گاؤں کے رہائشیوں سے پوچھ گچھ شروع کردی۔ وٹھل واگور کو 1965 میں مہاراشٹر کے عمرگا سے گرفتار کیا گیا تھا۔
اس کے بعد پولیس کو ایک بوڑھی عورت ملی جس کے بارے میں ان کے خیال میں یہ واقعہ یاد ہوگا۔ان سے بات کی، تو اس نے معصومیت بتایا کہ وٹھل واگور زندہ ہے۔
خاتون نے مہاراشٹر کے ناندیڑ ضلع کے تھاکلاگاؤں گاؤں کا پتہ بتایا، جو پولیس کے لیے اہم تھا۔
ٹیم نے گاؤں کا دورہ کیا جہاں رہائشیوں نے اسے بتایا کہ وٹھل واگور نامی ایک شخص مقامی مندر میں رہ رہا تھا۔ اس نے پولیس کے سامنے اپنی شناخت کرائی اور کہا کہ وہ عدالت جانے سے بہت خوفزدہ تھا۔
اس کے بعد وٹھل واگور کرناٹک واپس لایا گیا اور عدالت میں پیش کیا گیا جہاں اس کی نمائندگی لیگل ایڈ سوسائٹی کے ایک وکیل نے کی۔