مقبوضہ کشمیر میں سیب کے کاشتکاروں اور سیاسی کارکنوں نے امریکہ سے درآمد ہونے والے پھلوں پر اضافی 20 فیصد ڈیوٹی ہٹانے کے فیصلے کے خلاف احتجاج کیا ہے۔
مظاہرین کا کہنا ہے کہ امریکی سیب سستے ہونے سے مقامی کاشتکاروں کو نقصان پہنچے گا۔
اضافی ڈیوٹی کو ہٹانے کا فیصلہ ہندوستان اور امریکہ کے درمیان ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن کے ان چھ تنازعات میں سے ایک تھا، جو جون میں وزیراعظم نریندر مودی کے دورہ واشنگٹن کے دوران حل ہوئے تھے، لیکن اس پر عمل درآمد گزشتہ ہفتے ہی ہوا تھا۔
بھارت نے واشنگٹن کی جانب سے بھارتی اسٹیل اور ایلومینیم کی مصنوعات پر ٹیرف میں اضافے کے جوابی اقدام کے طور پر 2019 میں امریکہ سے آنے والے سیبوں پر اضافی 20 فیصد کسٹم ڈیوٹی عائد کی تھی، جبکہ امریکی سیبوں پر پہلے سے ہی 50 فیصد ڈیوٹی موجود تھی۔
کشمیر ویلی فروٹ گروورز اینڈ ڈیلرز یونین کے صدر بشیر احمد نے سری نگر میں درجنوں مظاہرین پر مشتمل ریلی میں کہا کہ ہم حکومت سے فیصلے پر نظر ثانی کرنے کی اپیل کرتے ہیں۔
انہوں نے روئٹرز کو بتایا کہ ٹیکس کم کرنے سے 30 لاکھ سے زیادہ لوگوں کی روزی روٹی کو نقصان پہنچے گا جو کشمیر میں 1.2 بلین ڈالر کی سیب کی صنعت پر انحصار کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم پہلے ہی درآمد شدہ سیبوں کی وجہ سے مشکلات کا شکار ہیں اور حکومت سے مقامی کاشتکاروں کی مدد کے لیے درآمدی ڈیوٹی بڑھانے کا مطالبہ کر رہے تھے، لیکن انہوں نے اس کے برعکس کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ سیب کی صنعت کو اس سال پہلے ہی خراب موسم کیوجہ سے 40 فیصد نقصان اٹھانا پڑا ہے۔
حکومتی اعداد و شمار کے مطابق، کشمیر کے ہمالیائی علاقے نے مالی سال 2021-22 میں 1.7 ملین ٹن سیب کی پیداوار کی، جو کہ ہندوستان کی پیداوار کا دو تہائی سے زیادہ ہے۔
اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے کہ ہندوستان نے مالی سال 2022-23 میں امریکہ سے تقریباً 4,500 ٹن سیب درآمد کیے، جو کہ 2018-19 کے مالی سال میں تقریباً 128,000 ٹن سے کم ہے۔
بھارتی وزیر تجارت پیوش گوئل کا کہنا ہے کہ صرف 20 فیصڈ اضافی ڈیوٹی میں نرمی کی گئی ہے، 50 فیصد ڈیوٹی اور 50 روپے فی کلوگرام کی کم از کم درآمدی قیمت برقرار رہے گی۔
بھارتی حکومت نے منگل کو کہا کہ اس اقدام کے نتیجے میں سیب کے مقامی پروڈیوسرز پر ”کوئی منفی اثر نہیں پڑے گا“، لیکن اس سے مسابقت بڑھے گی اور صارفین کے لیے بہتر معیار کو یقینی بنایا جائے گا۔
ہندوستان ترکی، ایران، چلی، اٹلی اور نیوزی لینڈ سے بھی سیب درآمد کرتا ہے۔