ممتاز عالمِ دین مفتی تقی عثمانی نے پانچ پاکستانی لڑکیوں کے عالمی مقابلہ حسن میں حصہ لینے پر شدید برہمی کا اظہار کیا ہے۔
مِس یونیورس کے مقابلے کی تقریب اس سال ایل سلواڈور میں منعقد کی جائے گی۔ جس کیلئے پاکستان سے پانچ خوبصورت لڑکیوں کو فائنل کر لیا گیا ہے۔
کراچی سے 24 سالہ اریکا رابن، لاہور سے 24 سالہ حرا انعام، راولپنڈی سے 28 سالہ جیسیکا ولسن، 19 سالہ امریکی نژاد پاکستانی ملیکہ علوی اور پنجاب سے 26 سالہ سبرینا وسیم عالمی مقابلہ حسن میں جانے کیلئے ایک دوسری کا مقابلہ کریں گی، اور ان پانچوں میں سے جیتنے والی لڑکی ہی مس یونیورس کے ٹائٹل کی دوڑ میں شامل ہو سکے گی۔
مفتی تقی عثمانی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ”ایکس“ پر ایک پیغام شیئر کیا، جس میں انہوں نے لکھا کہ ’5 دو شیزائیں عالمی مقابلہ حسن میں پاکستان کی نمائندگی کریں گی۔ اگر یہ سچ ہے تو ہم کہاں تک نیچے گریں گے؟‘
انہوں نے مطالبہ کیا کہ ’حکومت اس خبر کا نوٹس لے کر ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کرے اور کم از کم ملک کی نمائندگی کا تاثر زائل کرے‘۔
مفتی تقی عثمانی کے اس پیغام کے بعد سوشل میڈیا صارفین نے نو مئی مقدمات میں زیر حراست خواتین کا تذکرہ شروع کردیا۔
عدیل اظہر نامی صارف نے لکھا، ’حضرت آپ کے ملک کی کچھ لڑکیاں جیل میں ہیں، ان کی بھی ضمانت نہیں ہو رہی‘۔
علی ملک نامی صارف نے بھی اسی سے ملتا جلتا ٹوئٹ کیا۔
ایک اور صراف نے لکھا، ’ ایک وڈیرے کے گھر میں فاطمہ کا ریپ ہوا اور قتل ہوگئی اسلام کو خطرہ نہیں ہوا، رضوانہ ایک جج کے گھر میں قریب الموت پائی گئی اسلام اور معاشرے کو فرق نہیں پڑا، درجنوں لڑکیاں سڑکوں پر گھسیٹی گئیں آپ خاموش رہے، مکمل بے گناہ خواتین جیلوں میں پڑی ہیں لیکن آپ کے اس اسلامی ریاست کی بدنامی نہیں ہو رہی اور اب 5 خواتین کے مقابلہ حسن کی خبر پر مولوی جاگ گئے۔’
صارف نے مزید لکھا، ’بالکل ٹھیک ہے آواز اٹھائیں، لیکن کیا معاشرے کو زیادہ نقصان ظلم و بر بریت، قانون اور آئین کی پامالی، انسانی حقوق کے دھجیاں اڑانے سے ہو رہا ہے یا اس خبر سے؟ کیا ظلم اور قانون پیروں تلے روندنا اسلام کے مطابق ہے؟ آپ لوگ اگر خود کو معاشرے کے ذمہ دار سمجھتے ہیں تو پھر ہر غلط کو غلط کیوں نہیں بولتے؟‘