اسپیشل سیکریٹری الیکشن کمیشن ظفر اقبال نے سیکریٹری نگراں وزیر اعظم کو مراسلہ ارسال کیا ہے۔
اسپیشل سیکریٹری الیکشن کمیشن کی جانب سے بھیجے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ یہ عام تاثر ہے نگراں حکومت سابقہ حکومت کا تسلسل ہے، ایک سیاسی جماعت کی جانب سے حالیہ پریس کانفرنس میں اس طرف نشاندہی کی گئی۔
مزید پڑھیں: صدر عارف علوی نے ڈاکٹر کوثر عبد اللہ ملک کو وفاقی وزیر مقرر کر دیا
خط میں کہا گیا کہ کابینہ ارکان کا تقرر کرتے وقت ان افراد سے اجتناب کیا جائے جن کی سیاسی وابستگی ہو اور سینئر سول سرونٹس کے تقررمیں غیرجانبداری کو مدنظر رکھا جائے۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے ملک کی نگراں حکومت کی غیر جانبداری پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ ایسا لگتا ہے حکومت جیل میں بند سابق وزیراعظم عمران خان کے مخالفین کے ساتھ گٹھ جوڑ کر رہی ہے۔
الیکشن کمیشن کی طرف سے نگراں وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ کے دفتر کو لکھے گئے ایک خط میں کہا گیا ہے کہ ’یہ ایک عام تاثر ہے کہ نگران حکومت پچھلی حکومت کا تسلسل ہے۔‘
نگراں وزیر اطلاعات مرتضیٰ سولنگی نے تعصب کی باتوں کو مسترد کرتے ہوئے روئٹرز کو کہا کہ ’اس ریس میں ہمارے کوئی پسندیدہ گھوڑے نہیں ہیں‘۔
انہوں نے کہا کہ ان کی حکومت انتخابات کے انعقاد کیلئے الیکشن کمیشن کی مدد کرے گی، اور تمام جماعتوں کو لیول پلئینگ فیلڈ فراہم کرے گی۔
کمیشن کی تجاویز کے بارے میں پوچھے جانے پر ان کا کہنا تھا کہ ’وزیراعظم اور میں نے اپنے عہدے سنبھالنے کے بعد پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) پارٹی اور عمران خان کے خلاف ایک لفظ بھی نہیں بولا۔‘
الیکشن کمیشن کا یہ خط نگراں وزیراعظم کی اپنی کابینہ میں تین بار کے سابق وزیر اعظم نواز شریف کے دیرینہ وفادار اور عمران خان کے اہم مخالف کو شامل کرنے کے چند گھنٹوں کے اندر آیا۔
اس خط میں کہا گیا ہے کہ ”معروف سیاسی وفاداری“ کے لوگوں کو حکومت میں شامل کیے جانے سے بچنے کے لیے ”مناسب دیکھ بھال“ کی جانی چاہیے۔
کابینہ میں نواز شریف کی پارٹی اور اس کے اتحادیوں کے دیگر وفادار بھی ہیں۔