اسلام آباد: پاکستان افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے ملکی معشیت پر گہرے اور منفی اثرات پڑرہے ہیں۔
سرکاری حکام کا کہنا ہے کہ افغانستان ٹرانزٹ ٹریڈ پاکستان میں بلیک اکانومی کی بنیادی وجوہات میں سے ایک ہے جس کی وجہ سے ملکی معشیت پر گہرے اور منفی اثرات پڑ رہے ہیں۔
حکام نے کہا کہ افغان حکام نے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے آئٹمز کی قیمتوں کے حوالے سے پاکستان کسٹمز سے غلط بیانی کی، اشیا کی رپورٹ شدہ اور حقیقی قدر میں نمایاں فرق سامنے آتا ہے، یہ اشیاء پاکستان میں غیر قانونی طریقے سے آتی ہیں۔
ٹرانزٹ ٹریڈ کے تحت افغان درآمدات میں 67 فیصد اضافہ ہوا، افغان درآمدات فروری 2022-23 میں 6.71 امریکی امریکی ڈالر تک جا پہنچی جب کہ گزشتہ سال یہ درآمدات 4 ارب امریکی ڈالر ریکارڈ کی گئی تھیں۔
سرکاری حکام نے بتایا کہ افغان درآمد کی جانے والی ایشیا میں مصنوعی فائبر، بجلی کا سامان سمیت الیکٹرونکس آلات، ٹائر ٹیوب اور چائے وغیرہ شامل ہیں۔
ان اشیاءکی درآمدات کے کثیر اضافے کی وجہ سے پاکستان میں ان اشیاء کی درآمدات میں نمایاں کمی ہوئی۔
یہ بھی پڑھیں:
فیکٹ چیک: افغانستان نے اپنے شہریوں کو پاکستان جانے سے روکدیا؟
طورخم بارڈر کی مسلسل بندش پر افغان وزارت خارجہ کا تفصیلی بیان سامنےآگیا
حکام کے مطابق افغان ٹرانزٹ ٹریڈ سے پاکستان کی اپنی اسمال اور میڈیم اسکیل انڈسٹری متاثر اور ملکی معیشت پر اس کے برے اثرات پڑ رہے ہیں، البتہ افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کو انٹرنیشنل قوانین کے مطابق کرنابھی وقت کی اہم ضرورت ہے۔