پاناما پیپرزکیس میں تاحیات نااہلی کی سزا پانے کے بعد سال 2019 سے لندن میں جلاوطنی کی زندگی گزارنے والے نواز شریف کی وطن واپسی کی تاریخ بالآخرسامنے آگئی ہے۔
شہباز شریف کے مطابق نواز شریف 21 اکتوبر کو وطن واپس آرہے ہیں۔
وہ 2019 میں عدالت سے 4 ہفتے کی اجازت لیکر علاج کیلئے لندن روانہ ہوئے تھے تاہم اس کے بعد سے وہ وطن واپس نہیں آئے، عدم واپسی پراُن کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیےگئے تھے۔
لندن جانے سے قبل عدالت میں بیان حلفی جمع کروایا گیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ نواز شریف 4 ہفتوں کے لیے جارہے ہیں، اس دوران صحت میں بہتری پر ڈاکٹروں نے انہیں پاکستان واپیسی کی اجازت دے دی تو وہ آجائیں گے۔ شہباز شریف کا کہنا تھا کہ وہ بڑے بھائی کے بیان حلفی کی پاسداری کےپابند ہیں۔
اکتوبر 2019 میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے العزیزیہ اسٹیل ملز کیس میں طبی بنیادوں پر 8 ہفتوں کیلئے نوازشریف کی ضمانت منظورکرتے ہوئے انہیں 20، 20 لاکھ روپے کے2 ضمانتی مچلکے جمع کروانے کاحکم دیا تھا، اس ضمانت میؐں توسیو کا حق ہنجاب حکومت کو دیا گیا تھا جس نے ایسا نہیں کیا۔
نواز شریف العزیزیہ اسٹیل ملزریفرنس میں سزا کیخلاف اپیل کیلئے بھی عدالت میں پیش نہ ہوئے، جس پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے 2 دسمبر 2020 کو انہیں اشتہاری قراردیا تھا۔ ساتھ ہی سابق وزیراعظم کو نوٹس جاری کیا گیا تھا کہ کیوں نہ آپ کے زرضمانت بحق سرکارضبط کرلیے جائیں۔
پانامہ پیپرز کے جاری ہونے کے بعد سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف تین ریفرنسز قائم کیے گئے تھے
نیب کی احتساب عدالت ایون فیلڈ ریفرنس میں نوازشریف کو 2018 کے الیکشن سے چند ہفتے قبل قید کی سزا سنائی تھی، اسلام آباد ہائیکورٹ نے اس ریفرنس میں نواز شریف کی ضمانت منظورکی تھی۔
نواز شریف کے علاوہ مریم نواز اور ان کے شوہر کیپٹن (ر) صفدر کو بھی قید کی سزا سنائی گئی تھی تاہم بعد میں دونوں کو ہائیکورٹ سے بریت مل گئی تھی۔ جبکہ نواز شریف کا کیس ان کے بیرون ملک ہونے کی وجہ سے علیحدہ کردیا گیا تھا۔
احتساب عدالت نے نواز شریف کو فلیگ شپ ریفرنس سے بری کر دیا تھا جبکہ العزیزیہ اسٹیل ملزریفرنس میں سزا سنائی گئی تھی۔
لندن سے وطن واپسی پر نوازشریف ایون فیلڈ ریفرنس میں بھی بریت کی درخواست دائرکرسکتے ہیں۔
نوازشریف کی وطن واپسی کی تاریخ کااعلان کرنے والے شہباز شریف نے حال ہی میں کہاتھا کہ وہ پاکستان واپس آکراپنےخلاف درج مقدمات کاسامنا کریں گے۔
دوسری جانب حال ہی میں الیکشن ایکٹ میں کچھ ترامیم کی منظوری سے نااہلی کے لیے زیادہ سے زیادہ پانچ سال کی حد مقرر کیے کے بعد نوازشریف کی وطن واپسی کا فیصلہ اہمیت کا حامل ہے کیونکہ مسلم لیگ ن کی جانب سے بارہا اس بات کا عندیہ دیا جاچکا ہے کہ نوازشریف پاکستان واپس آکر خود انتخابی مہم کی قیادت کریں گے۔