چیئرمین پی ٹی آئی کےخلاف سائفرکیس کی اٹک جیل میں ہوئی جس میں عمران خان کے جوڈیشل ریمانڈ میں مزید 14 روز کی توسیع کردی گئی۔
آفیشل سیکرٹ ایکٹ عدالت کے جج ابو الحسنات محمد ذوالقرنین نے چیئرمین پی ٹی آئی کا 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ ختم ہونے پر کیس کی سماعت کی، اس دوران ایف آئی اے کی خصوصی ٹیم بھی اسلام آباد سے اٹک جیل پہنچی۔
عمران خان کو جوڈیشل ریمانڈ ختم ہونے پر عدالت میں پیش کیا گیا جب کہ چیئرمین پی ٹی آئی کی لیگل ٹیم کے 9 وکلاء بھی سماعت میں موجود تھے۔
گزشتہ روز عمران خان کے خلاف سائفر کیس کی سماعت کا نوٹیفکیشن وزارت قانون نے جاری کیا تھا۔
مزید پڑھیں: سائفرکیس: اٹک جیل میں سماعت کیخلاف چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ
خصوصی عدالت کے جج ابو الحسنات کی درخواست پر عمران خان کے خلاف سائفر کیس کی سماعت اٹک جیل میں ہوئی،عدالت نے سکیورٹی وجوہات پر سماعت جیل میں کرنے کی درخواست کی تھی۔
حکام کا کہنا تھا کہ وزارت قانون کو سماعت اٹک جیل میں ہونے پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔
دوسری جانب اسلام آباد میں آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت قائم کی گئی خصوصی عدالت میں سائفر گمشدگی کیس میں گرفتار سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو جوڈیشل ریمانڈ ختم ہونے پر ہھکڑی لگا کر عدالت میں پیش کیا گیا۔
عدالت نے شاہ محمود قریشی کے جوڈیشل ریمانڈ میں 26 ستمبر تک توسیع کر دی اور انہیں جوڈیشل ریمانڈ ختم ہونے پر عدالت میں پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
یاد رہے کہ 7 ستمبر کو سفارتی سائفر گشمدگی کیس میں سابق وزیراعظم عمران خان اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی درخواست پر سماعت بغیر کارروائی کے ملتوی کردی گئی تھی۔
آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت قائم کی گئی خصوصی عدالت کے جج ابوالحسنات محمد ذوالقرنین کی رخصت پر ہونے کے باعث سماعت ملتوی کی گئی تھی۔
گزشتہ روز اسلام آباد ہائیکورٹ نے سائفر کیس سماعت کی اٹک جیل منتقلی کے خلاف عمران خان کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس عامرفاروق نے عمران خان کے وکیل اورایف آئی اے پراسیکیوٹرکے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کیاتھا۔
وزارت قانون کا نوٹیفکیشن عدالت کے سامنے پڑھنے والے عمران خان کے وکیل شیر افضل مروت کا کہنا تھا کہ ٹرائل کی دوسرے صوبے منتقلی قانونی طورصرف سپریم کورٹ کرسکتی ہے۔چیف کمشنریا سیکرٹری داخلہ کا اختیارنہیں کہ وہ ٹرائل دوسرے صوبےمنتقل کریں۔