ایم کیو ایم رہنماؤں نے سانحہ بلدیہ فیکٹری پر جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کا مطالبہ کردیا۔
سندھ ہائیکورٹ نے گزشتہ روز 11 ستمبر کو اس کیس میں ملزمان کی سزا کے خلاف اپیلیں مسترد کرتے ہوئے ملزمان کی پھانسی کی سزا برقرار رکھنے کا حکم دیا تھا۔
عدالت نے تحریری فیصلے میں کہا تھا کہ ’فیکٹری جلانے کا سنگین فیصلہ ایم کیو ایم کی اعلیٰ ترین قیادت کی منظوری کے بغیرنہیں کیا جاسکتا۔
اس فیصلے پر ردعمل میں کی جانے والی پریس کانفرنس میں ایم کیو ایم نے فیصلہ مسترد کرتے ہوئے جوڈیشل کمیشن کے قیام کا مطالبہ کردیا۔
پریس کانفرنس کے دوران خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ چیف جسٹس اور حکومت عدالتی کمیشن بنائیں۔ اس حادثے اور سانحہ کا فیصلہ آچکا تھا اور جے آئی ٹی رپورٹ میں تھا کہ یہ حادثہ تھا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان پر قابض جاگیردارانہ قیادت نے ایم کیو ایم کو نشانہ بنانا ضروری سمجھا، ایم کیو ایم خود کو پیش کررہی ہے۔ نظامِ انصاف اور حکومت اس اندیشے پر عدالتی کمیشن بنائے۔
ایم کیوایم پاکستان کےرہنما مصطفی کمال نےکہا کہ سانحہ بلدیہ فیکٹری میں ایم کیو ایم قصور وار ہےتو سزا صرف دو کارکنان کو کیوں دی گئی؟ اگر ایم کیو ایم کی قیادت نے آگ لگوائی تو ہمیں پھانسی دی جائے۔
مصطفی کمال نے کہا کہ جےآئی ٹی کے مطابق واقعہ کا گواہ ایک چرسی ہے، بارہ سال کےدوران ایک بھی عدالت میں آگ لگانے کی ایک بھی تصویر یا ویڈیو پیش نہیں کی گئی۔