بنگلہ دیش اپنی فضائیہ کیلئے جدید جنگی طیارے خریدنا چاہتا ہے اور یورو فائٹر ٹائفون اور ڈسالٹ رافیل لڑاکا طیاروں کی فراہمی کا معاہدہ حاصل کرنے کیلئے فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں ڈھاکہ پہنچ گئے ہیں۔
ماکروں کا دورہ بنگلہ دیش 33 سال میں کسی بھی فرانسیسی صدر کی جانب سے کیا گیا پہلا دورہ ہے۔
بنگلہ دیش اپنے 2030 کے اہداف کے تحت مسلح افواج کو جدید بنانے کا ارادہ رکھتا ہے۔
منصوبے کے تحت، بنگلہ دیشی فضائیہ (بی اے ایف) پہلے ہی چین سے 16 چینگڈو J-7 لڑاکا طیارے اپنے بیڑے میں شامل کرچکی ہے۔
اس کے علاوہ، بنگلہ دیش نے مالی سال 2017-2018 میں آٹھ ملٹی رول کمبیٹ ایئر کرافٹ (MRCA) کے لیے ٹینڈر جاری کیے تھے، اس ٹینڈر کی دوسری قسط میں مزید چار طیاروں کا آرڈر دیا جاسکتا ہے۔
بھارت نے اپنے مقامی ہلکے جنگی طیارے (LCA) کو بھی میدان میں اتارا ہے اور وہ اپنی جغرافیائی مناسبت سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کر رہا ہے۔ تاہم بنگلہ دیش کا جھکاؤ یورپی لڑاکا طیارے کی طرف ہے۔
بنگلہ دیشی فضائیہ کے ایک عہدیدار نے یوریشین ٹائمز کو بتایا کہ ’بنگلہ دیش ممکنہ طور پر یورپی طیارے (یورو فائٹر ٹائفون یا فرانسیسی رافیل) کا انتخاب کرے گا۔ لیکن اگلے انتخابات سے پہلے کچھ بھی حتمی نہیں ہے‘۔
عہدیدار نے مزید کہا کہ ’رافیل کی ہندوستانی فضائیہ میں شمولیت کے بعد یورو فائٹر ٹائفون کے امکانات بڑھ گئے ہیں۔‘
ہندوستان نے اپنی فضائیہ میں 36 رافیل طیارے شامل کیے ہیں اور بحری بیڑے کے لیے 26 رافیل ایم خرید رہا ہے۔
صدر ماکروں G-20 سربراہی اجلاس میں شرکت کے لیے ہندوستان میں تھے، جب یہ فیصلہ کیا گیا تھا کہ وہ دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تعلقات کو آگے بڑھانے کے لیے تاریخی دو روزہ دورے پر ڈھاکہ جائیں گے۔
فرانس اور بنگلہ دیش کے تعلقات میں پچھلے کئی سالوں میں نمایاں فروغ دیکھنے میں آیا ہے اور دونوں ممالک کے درمیان دو طرفہ تجارت تین بلین یورو سے زیادہ کی ہے۔
بنگلہ دیش کا پہلا سیٹلائٹ بنگا بندھو 1 فرانسیسی کمپنی تھیلس نے بنایا تھا۔