نیدرلینڈ کی ایک عدالت نے پاکستان کے سابق انٹرنیشنل کرکٹر خالد لطیف کو اسلام مخالف رکن پارلیمنٹ گیرٹ وائلڈرز کے قتل پر اکسانے کے جرم میں 12 سال قید کی سزا سنا دی ہے۔
سابق پاکستانی کرکٹر خالد لطیف نے ایک ویڈیو پیغام میں وائلڈرز کو قتل کرنے والے کیلئے 21,000 یورو انعام کا اعلان کیا تھا، کیونکہ گیرٹ وائلڈرز نے نبی کریم ﷺ کے خاکے بنانے والوں میں ایک مقابلے کا اعلان کیا تھا۔
اس بات کا امکان بہت کم ہے کہ 37 سالہ خالد لطیف، جنہیں پیر کو غیر حاضری میں سزا سنائی گئی، اپنی سزا پوری کر پائیں گے۔
مزید پڑھیں: گستاخانہ خاکے بنانے والے فنکار کی دورانِ نیند موت واقع
ڈچ حکام نے اس کیس پر کالد لطیف سے پوچھ گچھ کرنے کی بے سود کوشش کی اور پاکستان سے قانونی مدد کی درخواست بھی کی لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا۔
وائلڈرز نے پاکستان سمیت دنیا بھر میں مظاہرے شروع ہونے اور انہیں جان سے مارنے کی دھمکیوں کے بعد خاکوں کا مقابلہ منسوخ کر دیا تھا، وہ 2004 سے 24 گھنٹے ریاستی تحفظ میں ہیں۔
نیدرلینڈ میں، مقابلے کے انعقاد کے منصوبے پر سیاست دانوں، مقامی میڈیا اور عام شہریوں کی جانب سے اس خیال کو مسلمانوں کے خلاف اشتعال قرار دیتے ہوئے تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔
لیکن وائلڈرز کو قتل کرنے کے اعلانات حقیقی دنیا میں گونجتے نظر آئے۔
جج وربیک نے کہا کہ خالد لطیف کی ویڈیو صرف وائلڈرز پر ذاتی طور پر حملہ نہیں بلکہ نیدرلینڈز میں اظہار رائے کی آزادی کے تصور پر بھی حملہ ہے۔
خالد لطیف نے پاکستان کے لیے پانچ ون ڈے انٹرنیشنل اور 13 ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل کھیلے ہیں، لیکن دبئی میں پاکستان سپر لیگ کے ایک میچ میں اسپاٹ فکسنگ کی وجہ سے 2017 میں ان پر پانچ سال کی پابندی عائد کر دی گئی تھی۔
انہوں نے آخری میچ ٹیم ستمبر 2016 میں ابوظہبی میں ویسٹ انڈیز کے خلاف کھیلا تھا۔
مزید پڑھیں: نبی کریم ﷺ کے گستاخانہ خاکے بنانے والا سویڈش کارٹونسٹ ہلاک
تاہم، جج وربیک نے کہا کہ لطیف نے ایک بین الاقوامی کرکٹر کے طور پر اپنی شہرت کا فائدہ ایسے وقت میں ”آگ میں تیل ڈالنے“ کے لیے اٹھایا جب نیدرلینڈ پہلے ہی کئی خطرات کا نشانہ بنا ہوا تھا۔