برطانیہ میں گھر میں مردہ پائی جانے والی 10 سالہ بیٹی سارہ کی لاش ملنے کے بعد اہلیہ اور بھائی کے ہمراہ پاکستان میں مفرور ہونے والے عرفان شریف کے اہلخانہ مقامی سیاستدانوں سے رابطہ کررہے ہیں تاکہ مفرور افراد خود کو حکام کے حوالے کر سکیں۔پولیس خاندان کی خواتین کو بھی حراست میں لینےکی دھمکیاں دے رہی ہے۔ دوسری طرف جہلم میں پولیس نے عرفان شریف کی رہائش گاہ اور دکان پر چھاپہ مارا ہے، علاقہ مکینوں کے مطابق پولیس نے عرفان شریف کے چار بچے اپنی تحویل میں لے لیے ہیں۔
عرفان شریف کو سارہ کی سوتیلی والدہ بینش بتول ، اپنے چھوٹے بھائی فیصل ملک اور ایک سے 13 سال کی عمر تک کے 5 بچوں کے ہمراہ پاکستان میں روپوش ہوئے ایک ماہ گزر چکا ہے۔
والد نے پاکستان آنے سے قبل برطانیہ میں 999 پر کال کرکے اطلاع دی کہ ان کی بیٹی ووکنگ کے قریب ہارسل میں واقع ان کے گھر میں مردہ ہے۔
برطانوی اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق ایک پولیس عہدیدار اورعرفان شریف کے والد محمد شریف نے تصدیق کی ہے کہ روپوش افراد کو برطانوی حکام کے حوالے کرنے کے لیے بات چیت جاری ہے۔ کہا جارہا ہے کہ اگر پاکستان میں پولیس ان سے نمٹتی ہے تو وہ ممکنہ بدسلوکی سے خوفزدہ ہیں۔
68 سالہ محمد شریف نے کہا کہ ان کے بیٹے نے رواں ہفتے کے اوائل میں انہیں وائس نوٹ بھیجا تھا جس میں مشورہ مانگا گیا تھا اور وہ انہیں سامنے آنے کے لیے قائل کر رہے تھے۔
صوبہ پنجاب کے شہر جہلم میں اپنے گھر کے باہر بات کرتے ہوئے عرفان کے والد نے کہا، ’میں نے رواں ہفتے کے اوائل میں عرفان کے چھپنے کے بعد پہلی بار اس سے رابطہ کیا۔ اس نے وائس نوٹ کے ذریعے رابطہ کیا۔ میں نے ان سے ہتھیار ڈالنے کی اپیل کی کیونکہ ہم [فیملی] اب اس دباؤ کو برداشت کرنے سے قاصر ہیں۔ میں نے کہا کہ وہ عدالت میں اپنے کیس کا دفاع کریں اور ، ہم پولیس کے دباؤ اور مزید گرفتاریوں کو برداشت نہیں کر سکتے‘۔
اس معاملے سے جڑے ایک پولیس افسر نے کہا، ’وہ پولیس سے خوفزدہ ہیں اور ہم بااثر اور قابل ذکر لوگوں، چند سیاست دانوں کی مدد سے انہیں ہتھیار ڈالنے کے لیے قائل کر رہے ہیں کہ انہیں کوئی نقصان نہیں پہنچے گا اور انہیں عدالت میں پیش کیا جائے گا‘۔
ایک پاکستانی قانونی ماہر کا کہنا تھا کہ اگر تینوں (عرفان ، بینش اور فیصل )مفرور افراد سامنے آتے ہیں تو اس پیش رفت کو مقامی پولیس کی جانب سے کی جانے والی گرفتاری کے طور پر پیش کیے جانے کا امکان ہے۔
دس رشتہ داروں کو پوچھ گچھ کے لئے حراست میں لیا گیا ہے جن میں سے کئی کو جہلم پولیس نے خفیہ مقامات پر رکھا ہے تاکہ فرار ہونے والوں کو آگے آنے پر مجبور کیا جاسکے۔پولیس نے دباؤ بڑھانے کی کوشش کرنے کے لیے اب خاندان کی خواتین کو حراست میں لینے کی دھمکیاں دی ہیں۔
مزید پڑھیے
’سارہ کی موت غیرفطری ہے‘ ، برطانوی عدالت میں انکشاف
برطانیہ میں قتل سارہ شریف کے 2 چچا تفتیش کے بعد رہا
اس سے قبل گزشتہ ہفتے سارہ شریف کی سوتیلی ماں بینش بتول نے اپنے شوہرعرفان شریف کے ساتھ ایک ویڈیو پیغام میں دعویٰ کیا تھا کہ سارہ کی موت معمول کا واقعہ تھا۔
بینش کے مطابق پاکستان میں ہماری فیملی کو ہراساں کیا جارہا ہے، ہم اس لیے چھپے ہوئے ہیں کہ پولیس یا تشدد کرے گی یا پھر ہمیں ماردے گی۔
ایس ایچ او تھانہ صدر نے بھاری نفری کے ہمراہ عرفان شریف کی رہائش گاہ اور دکان پر چھاپہ مارا، پولیس اہلکار تالے توڑ کر گھر اور دکان میں داخل ہوئے۔
پولیس نے گھر کے اندر اور باہر لگے سی سی ٹی وی کیمرے توڑ کر دکان سے ڈی وی آر قبضے میں لے لیا۔
علاقہ مکینوں کے مطابق پولیس نے عرفان شریف کے چار بچے اپنی تحویل میں لے لیے ہیں۔
جبکہ ضلعی پولیس افسر ناصر محمود باجوہ نے برطانوی اخبار گارڈین کو بتایا کہ ’پولیس نے پیر کی شام بھاری نفری کے ساتھ جہلم میں شریف کی رہائش گاہ پر چھاپہ مارا اور پانچ بچوں کو بازیاب کرایا۔ وہ صحت مند اور اچھی حالت میں ہیں۔‘
جہلم کے علاقہ کڑی جنجیل سے تعلق رکھنے والے ملزم ملک عرفان نے 2009 میں برطانیہ میں پولش خاتون اوگلا سے شادی کی جس سے ایک بیٹی اور بیٹے کی پیدائش ہوئی۔ سال 2017 میں عرفان نے اوگلا کو طلاق دے دی۔ طلاق کے بعد دونوں بچوں کو والد کی تحویل میں دے دیا گیا۔
ملک عرفان اپنی دوسری بیوی بینش بتول اور بچوں کے ساتھ سرے کے علاقہ میں شفٹ ہوا جہاں 10گست 2023 کو بچی کی موت واقعہ ہوئی۔
بچی کی موت کے دوسرے دن ہی ملک عرفان برطانیہ چھوڑ کر فیملی کے ہمراہ جہلم پہنچا اور کہیں روپوش ہوگیا۔ برطانوی اخبارات کے مطابق خاندان نے ٹکٹس 9 اگست کو ہی بک کر لیے تھے۔