لاہور ہائیکورٹ نے سابق وزیر اعلیٰ پنجاب اور پی ٹی آئی کے صدر پرویزالہٰی کی گرفتاری پر توہین عدالت کیس میں آئی جی اسلام آباد کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیئے ہیں۔ دوسری طرف انسدادِ دہشت گردی عدالت نے جوڈیشل کمپلیکس حملہ کیس میں گرفتار پرویز الہٰی کے تھیلیم اسکین کی درخواست منظور کرلی۔
لاہور ہائیکورٹ نے عدم پیشی پر آئی جی اسلام آباد کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے۔
عدالت عالیہ نے کہا کہ آئی جی اسلام آباد 50 ہزار مچلکوں کےعوض ضمانت کراسکتے ہیں۔
لاہور ہائیکورٹ نے آئی جی اسلام آباد کو 18 ستمبر کو پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
جسٹس مرزا وقاص نے قیصرہ الہیٰ کی درخواست پر حکم جاری کیا۔
واضح رہے کہ سابق وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الہٰی کو بحفاظت گھر نہ پہنچانے کیخلاف توہین عدالت کی درخواست پر سماعت لاہور ہائیکورٹ میں ہوئی۔
آئی جی اسلام آباد عدالتی حکم کے باوجود آج بھی لاہور ہائیکورٹ میں پیش نہیں ہوئے اور نہ ہی جواب داخل کروایا۔
ڈی آئی جی انوسٹی گیشن اور ڈی آئی جی آپریشن عدالت میں پیش ہوئے۔ پولیس افسران نے توہین عدالت شوکاز نوٹس کے جوابات داخل کروائے۔
طلبی کے باوجود آئی جی اسلام آباد کے پیش نہ ہونے پر عدالت نے ریمارکس دیے کہ ہمیں مناسب نہیں لگا کہ آئی جی اسلام اباد کو ہم کسی اور طریقے سے بلائیں۔ اگر اللہ نے کسی کو عزت دی ہے تو اسکو برقرار رکھے۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ آپ چیک کر لیں آئی جی اسلام آباد کیسے آئیں گے۔
آئی جی پنجاب نے عدالت کے حکم پر معاملے کی انکوائری کراکے رپورٹ پیش کرا دی۔ سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ایس پی عمران اسلم نے معاملہ کی تحقیقات کی۔
رپورٹ کے مطابق پولیس نے قانون کے تحت پرویز الٰہی کو گرفتار کیا۔ افسران نے لاہورہائیکورٹ کے حکم کی مکمل پاسداری کی تھی ۔
سرکاری وکیل کی جانب سے استدعا کی گئی کہ رپورٹ دیکھنے اور دونوں پولیس افسران کے داخل کردہ جوابات دیکھنے کے لیے مہلت دی جائے۔
لاہور ہائیکورٹ نے کیس کی سماعت 18 ستمبر تک ملتوی کر دی۔
خیال رہے کہ قیصرہ الہٰی کی درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ لاہورہائیکورٹ نے چوہدری پرویز الہٰی کی تمام کیسز میں ضمانت منظور کی۔ نیب حراست سے بازیاب کراکے چوہدری پرویز الہٰی کو رہا کرایا گیا۔ عدالت نے ڈی آئی جی آپریشن اور ڈی آئی جی انویسٹیگیشن کو طلب کرکے تحریری حکم نامہ دیا اور پولیس افسران کو انہیں (پرویزالٰہی ) بحفاظت گھر پہنچانے کا حکم دیا۔
قیصرہ الہٰی کی درخواست میں مزید کہا گیا کہ دونوں پولیس افسران کی موجودگی میں چوہدری پرویز الہٰی کو اٹھایا گیا ، دونوں نے عدالتی حکم کے برعکس چوہدری پرویز الہٰی کی حفاظت نہیں کی، عدالت ڈی آئی جی انویسٹیگیشن اور ڈی آئی جی آپریشن کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی کرے۔
انسدادِ دہشت گردی عدالت نے جوڈیشل کمپلیکس حملہ کیس میں گرفتار پرویز الہٰی کے تھیلیم اسکین کی درخواست منظور کرلی۔
عدالت نے حکم دیا کہ سپرنٹینڈنٹ اڈیالہ جیل پرویز الہٰی کے تھیلیم اسکین کرانے کے انتظامات کریں۔
سابق وزیر اعلیٰ کے وکیل سردار عبد الرازق خان نے تھیلیم اسکین کی اجازت کیلئے درخواست دائر کی تھی۔
درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ چوہدری پرویز الہٰی دل کے عارضے میں مبتلا ہیں، اسٹنٹس ڈلے ہوئے ہیں، ہر سال تھیلیم اسکین چیک اپ ہوتا ہے۔
درخواست میں مزید کہا گیا کہ ایک سال گزر چکا ہے، پرویز الہٰی کا تھیلیم اسکین ہونا ضروری ہے، تھیلیم اسکین پمز، آر آئی سی، اے ایف آئی سی یا کسی بھی اسپتال سے کرانے کا حکم دیا جائے۔
درخواست میں مزید کہا گیا کہ چوہدری پرویزالہٰی اپنے تھیلیم اسکین کا خرچہ خود اٹھانے کو تیار ہیں اور ذاتی معالج ڈاکٹر نعمان نصیر کو تھیلیم اسکین کی نگرانی کرنے کی اجازت دی جائے۔