سندھ ہائیکورٹ نے سانحہ بلدیہ فیکٹری کیس میں ملزمان کی سزا کے خلاف اپیلوں پر فیصلہ سنادیا، ملزمان کی پھانسی کی سزا برقرار رکھنے کا حکم دے دیا۔
سندھ ہائیکورٹ کے دو رکنی بنچ نے رحمان بھولا اور زبیر چریا کی سزائے موت کے خلاف اپیلیں مسترد کرتے ہوئے ملزمان کی پھانسی کی سزا برقرار رکھنے کا حکم دیا۔
عدالت نے عمر قید پانے والے چاروں ملزمان کی اپیلیں منظور کرلیں، انسداد دہشت گردی نے ملزم شاہ رخ، فضل، ارشد محمود اور علی محمد کو عمر قید کی سزا سنائی تھی۔
ہائیکورٹ نے روئف صدیقی اور دیگر کی بریت کے خلاف سرکار کی اپیلیں بھی مسترد کردی ہے۔
فریقین کے دلائل مکمل ہونے پر دو رکنی بینچ نے 29 اگست کو فیصلہ محفوظ کیا تھا۔ انسداددہشت گردی عدالت نے 2020 میں دو ملزمان کو سزا موت 4 کو عمر قید کی سزا سنائی تھی۔
عدالت نے ایم کیوایم سابق سیکٹر انچارج عبدالرحمان بھولا، زبیر چریا کو سزائے موت سنائی تھی۔
انسداد دہشت گردی عدالت نے ملزمان ایم کیوایم روف صدیقی، عبدالستار، اقبال ادیب خانم اور عمر حسن کو عدم شواہد پر بری کردیا تھا۔
سزا یافتہ ملزمان نے سزاؤں اور بری ہونے والے ملزمان کے خلاف پراسیکیوشن کے اپیل دائر کی تھی، سزا یافتہ ملزمان نے سزاؤں کے خلاف اورسرکار نے چار ملزمان کی بریت کے خلاف اپیل دائر کی تھی۔
واضح رہے کہ11 ستمبر 2012 علی انٹرپرائز بلدیہ ٹاؤن فیکٹری میں آتشزدگی سے 259 افراد جل کر جاں بحق 300 سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔
ہائیکورٹ میں سماعت کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے ایم کیوایم رہنما روف صدیقی کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ ہوا ہے کہ ہم بے گناہ ہیں اب بے گناہی کا کچھ تو صلہ دیجئے،8 سالوں میں ہم نے 7 سے آٹھ سو پیشی ہوئیں۔
انہوں نے کہا کہ سانحہ بلدیہ میں 260 افراد جل کر شہید ہوئے، جس نے بھی اس کیس کو ذرا بھی خراب کیا ہے لاپرواہی برتی اسکا ٹھکانہ جہنم ہے اس کے علاوہ بہت ساری باتیں کرنا چاہتا ہوں۔
روف صدیقی نے کہا کہ سندھ اسمبلی میں کی گئی اپنی تقریر پر قائم ہوں، ان کو آج بری کیا گیا ہے جس کا انتقال جیل میں ہوگیا ہے، فضل نامی ملزم کا جیل میں انتقال ہوگیا ہے، آج عدالت نے اسکو بری کیا ہے۔
مزید کہا کہ ہمیں یہ بات پورے یقین کے ساتھ سمجھنا ہوگی، پاکستان کی زبوں حالی جاگیر دارونہ نظام اور اتنی تفریق کی وجہ بڑوں کے لیے الگ انصاف چھوٹوں کے ساتھ الگ انصاف ہے۔