ورلڈ بینک (عالمی بینک) کی جانب سے رواں مالی سال 2023-24 کے دوران پاکستان کو 2 ارب ڈالر فراہم کیے جانے کا امکان ہے۔
ورلڈ بینک کے کنٹری ڈائریکٹر ناجے بن حسین نے ہفتہ کو نگراں وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر سے ملاقات کی۔
انہوں نے پاکستان میں عالمی بینک کے جاری پورٹ فولیو کی مجموعی کارکردگی پر تبادلہ خیال کیا اور اس کا جائزہ لیا۔
بزنس ریکارڈر کے مطابق دونوں کے درمیان ملک میں اقتصادی سرگرمیوں کو فروغ دینے میں مدد کے لیے مختلف ترجیحی شعبوں میں تعاون کو مزید وسعت دینے کے لیے مختلف آپشنز پر تبادلہ خیال بھی ہوا۔
ڈاکٹر شمشاد اختر نے اس بات کا اعادہ کیا کہ پاکستان عالمی بینک کے ساتھ اپنی ترقیاتی شراکت داری کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔
انہوں نے پاکستان کی معاشی ترقی میں عالمی بینک کی انتظامیہ بالخصوص اسلام آباد میں ملکی ٹیم کی کوششوں کو سراہا۔
ناجے بن حسین نے وزیر خزانہ کو جاری پورٹ فولیو کے بارے میں بریفنگ دیتے ہوئے اشارہ دیا کہ عالمی بینک کی انتظامیہ وزارت خزانہ کے ساتھ مل کر نہ صرف جاری پورٹ فولیو کے نفاذ کی کارکردگی کو بہتر بنانے کی کوشش کر رہی ہے، بلکہ غیر ملکی قرضوں کی تقسیم کے حجم کو بھی زیادہ سے زیادہ بڑھا رہی ہے۔
انہوں نے اشارہ دیا کہ مشترکہ کوششوں میں مالی سال 24 کے دوران تقریباً 2 بلین ڈالر کی تقسیم کو ہدف بنایا جارہا ہے۔
نگراں وزیر خزانہ نے حکومت کے اصلاحاتی ایجنڈے اور معیشت کے استحکام کے لیے جاری کوششوں سے بھی آگاہ کیا۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ حکومت اس حقیقت سے بخوبی آگاہ ہے کہ ترجیحی شعبوں بالخصوص توانائی کے شعبے میں اصلاحات کے نفاذ سے پاکستان اپنی ترقی کی صلاحیت کو بروئے کار لا سکے گا، اس لیے اس شعبے میں پالیسی اصلاحات متعارف کرانا اولین توجہ رہے گی۔
کنٹری ڈائریکٹر نے وزیر کو RISE-II ڈویلپمنٹ پالیسی فنانسنگ پروگرام کے تحت ہونے والی پیش رفت سے بھی آگاہ کیا، جس پر حال ہی میں ورلڈ بینک نے اقتصادی امور ڈویژن کے ساتھ بات چیت کی ہے۔
ڈاکٹر شمشاد اختر نے 2022 میں آئے سیلاب کے دوران ورلڈ بینک کی فوری مدد کو بھی سراہا۔
تاہم، ملک میں سیلاب کے بعد کی بحالی اور تعمیر نو کی بہت زیادہ ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے، انہوں نے کنٹری ڈائریکٹر سے کہا کہ وہ ملک کی ہنگامی ضروریات سے بہتر طور پر نمٹنے کے لیے عالمی بینک کی مزید مدد فراہم کریں۔