نگراں وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی کا کہنا ہے کہ نگراں حکومت نے غیر ملکی سفیروں کو الیکشن کے ٹائم فریم پر قائل کرلیا ہے، الیکشن سے پہلے حلقہ بندیاں ہوں گی۔
آج نیوز کے پروگرام ”روبرو“ میں میزبان شوکت پراچہ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے نگراں وزیر خارجہ نے کہا کہ نگراں سیٹ اپ الیکشن سے متعلق بہت واضح ہے، پرائم منسٹر نے بتایا ہے کہ ہم آئینی حدود میں الیکشن کرائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ نگراں سیٹ اپ کی ترجیح آئین کی جانب سے دی گئی مدت کے مطابق الیکشنز کا انعقاد ہے، الیکشن کی تاریخ کا تعین الیکشن کمیشن نے کرنا ہے، عبوری حکومت کی ذمہ داری الیکشنز کو عملی جامہ پہنانا ہے۔
جلیل عباس جیلانی نے کہا کہ پاکستان ایک بہت بڑا جمہوری ملک ہے اور اس میں ووٹرز کی اتنی بڑی تعداد کو ووٹنگ کیلئے لے کر جانا ایک بڑی ذمہ داری ہے اور کئیرٹیکر سیٹ اپ اس ذمہ داری کو نبھانے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’میں سمجھتا ہوں الیکشن کسی بھی جمہوری ملک کا اندرونی معاملہ ہوتا ہے، پاکستان میں پچھلے جو الیکشنز ہوئے اس میں تمام مبصرین نے مشاہدہ کیا، اور آپ کو یہ جان کر خوشی ہوگی کہ جتنے بھی آبزرورز آئے انہوں نے پاکستان میں الیکشن کے انعقاد پر بھرپور اعتماد کا اظہار کیا، اور مجھے پورا یقین ہے کہ آئندہ بھی جو الیکشنز ہوں گے وہ بڑے صاف شفاف الیکشنز ہوں گے‘۔
غیر ملکی سفراء کی ملاقاتوں اور پاکستان میں انتخابات کے حوالے سے سوال و جواب پر ان کا کہنا تھا کہ ’نہ پاکستان کسی ملک کے اندرونی معاملات میں دخل دیتا ہے اور بطور وزیر خارجہ مجھے بھی یہی امید ہے کہ دیگر ممالک پاکستان کے اندرونی معاملات میں دخل اندازی نہ کریں تو بہتر ہے، اور وہ اب کرتے بھی نہیں‘۔
تمام معاملات کو دیکھتے ہوئے جو جنوری فروری میں انتخابات کے متوقع انعقاد پر غیر ملکی سفراء کے مان جانے کے سوال پر جلیل عباس جیلانی نے کہا کہ ’ہماری جن کے ساتھ جتنی بات چیت ہوئی ہے، وہ بھی اس پر قائل ہیں کہ پاکستان نے آئین کے مطابق جو مینڈیٹ دیا ہے اسی کے مطابق الیکشنز ہوں گے، اس میں تو کسی کو شک و شبہ نہیں ہے‘۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ دنیا میں کہیں بھی الیکشنز ہو رہے ہوں تو ڈپلومیٹس لوگوں سے ملتے ہیں، وہاں کی سیاسی جماعتوں سے ملتے ہیں اور اپنے مفاد کے تحت تعین کرتے ہیں اور وہ رپورٹ اپنے ملک کو دیتے ہیں، کہیں الیکشن ہوتے ہیں تو ہم بھی کرتے ہیں۔
تو کیا غیرملکی سفراء نے تسلیم کرچکے ہیں کہ جنوری فروری میں ہی الیکشنز ہوں گے؟ اس سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ’ابھی حلقہ بندیاں ہونی ہیں اور الیکشن کمیشن اس کا اعلان کرچکا ہے، حلقہ بندیوں کے عمل کو وہ تیز کریں گے اور جوں ہی یہ عمل مکمل ہوجاتا ہے ، الیکشن کی تاریخ کا اعلان ہوجائے گا‘۔
کیا امریکہ سائفر لیکیج معاملے پر چئیرمین پی ٹی آئی عمران خان کو سزا دلوانا چاہتا ہے؟ اس سوال کے جواب میں جیلی عباس جیلانی نے کہا کہ ’یہ ایک ایسا معاملہ ہے جو عدالت میں گیا ہوا ہے، میرے لیے مناسب نہیں ہوگا کہ میں اس پر کمنٹ (تبصرہ) کروں‘۔
چئیرمین تحریک انصاف کی گرفتاری کے خلاف دیگر ممالک میں پی ٹی آئی کے حامیوں کی جانب سے احتجاج اور پاکستان مخالف پروپیگنڈے کے خلاف ایکشن کے سوال پر نگراں وزیر خارجہ نے کہا کہ نگراں سیٹ اپ کی جو ترجیحات ہیں اس میں یہ بھی ہے کہ زیادہ سے زیادہ آؤٹ ریچ کو بڑھایا جائے ناصرف ان ممالک کے ساتھ بلکہ ان لابیز کے ساتھ جو پاکستان کے ساتھ پروپیگنڈہ کرنے میں ملوث ہیں۔ اور ان لابیز کیلئے مختلف ممالک میں ہمارت سفارت کار بڑا مؤثر کردار ادا کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ جو ایک جیو اسٹریٹیجک ماحول پیدا ہورہا ہے اس میں ایسی لابیز کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے اور اس سے نمٹنے کیلئے ہم نے بھی کاؤنٹر اسٹریٹیجی مرتب کی ہے۔
ایک سوال کے جواب میں نگراں وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ سعودی عرب نے ہمیشہ پاکستان کا ساتھ دیا ہے، سعودی عرب پاکستان کا بہت ہی بااعتماد ساتھی ہے۔ سعودی عرب کے ساتھ پاکستان کے تعلقات کی بہت سی تہیں ہیں، ہمارے دفاعی تعلقات ہیں، سیاسی اور معاشی تعلقات ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس ان کے دورہ پاکستان کی کوئی حتمی تواریخ نہیں ہیں، امید ہے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان پاکستان تشریف لائیں گے، تو ان کا شایان شان استقبال کیا جائے گا۔
جلیل عباس جیلانی نے کہا کہ سعودی ولی عہد کا دورہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے، جب سے یہ اسپیشل انویسٹمنٹ فیسیلیٹیشن کونسل کا انعقاد ہوا ہے، گلف کوآپریشن کونسل (جی سی سی) ممالک کی دلچسپی پیدا ہوئی ہے کہ پاکستان میں سرمایہ کاری کی جائے، سعودی عرب کے ساتھ ایک درجن معاہدے فائنل ہوچکے ہیں، ان کے دورے پر معاہدوں پر دستخط ہوں گے۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ سعودی لیڈرشپ ہندوستانی لیڈرشپ سے بات کرتے ہوئے پاکستان کے مفادات کو پیش نظر رکھے گی۔
انہوں نے کہا کہ ہم بشمول ہندوستان تمام پروسی ممالک سے پر امن تعلقات چاہتے ہیں، بھارت کے ساتھ پرامن ماحول بنانے کیلئے بھارت کو پہلے کو 5 اگست کا اقدام واپس لینا ہوگا، بھارت کو مقبوضہ کشمیرکا محاصرہ ختم کرنا چاہئے۔ اقوام متحدہ کا کوئی ایک ایسا ملک نہیں جس نے کشمیر کو ہندوستان کا حصہ تسلیم کیا ہو۔
نگراں وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ہم نے بیک چینلز کے زریعے بھارت کو امن کیلئے کچھ پروپوزلز دیں لیکن بھارت نے ان کا کوئی جواب نہیں دیا، ان پروپوزلز میں یہ تھا کہ آپ 5 اگست 2019 کا اقدام واپس لیں، پچھلے چار سال سے زیر حراست کشمیریوں کو رہا کریں۔ 2005 میں جب ہم نے بھارت کے ساتھ کشمیر میں سری نگر مظفرآباد بس سروس شروع کی اس وقت بھی بھارت نے کشمیر کے متنازع ہونے کو قبول کیا تھا۔ اس وقت سری نگر اور مظفرآباد بنا پاسپورٹ اور ویزے کے پرمٹ کے ساتھ لوگ آتے تھے، ایسا اس لیے تھا کہ یہ کوئی انٹرنیشنل بارڈر نہیں تھا ایک تنازعہ تھا۔
چترال میں ہوئے دہشتگرد حملے کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے واقعات پر افغان عبوری حکومت کو تشویش سے آگاہ کیا ہے، اور مطالبہ کیا ہے وہ یقینی بنائیں ایسے حملے دوبارہ نہ ہوں۔
بجلی کے بلوں میں اضافے اور مہنگائی سے عوام کی چیخیں نکلنے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ نگراں حکومت کو احساس ہے کہ لوگوں کی مشکلات میں بہت اضافہ ہوچکا ہے، اس حوالے سے حکومت تمام ذرائع بروئے کار لا رہی ہے، تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ سوچ بچار اور مشاورت کا عمل جاری ہے کہ کس طرح عوام کو ریلیف فراہم کیا جاسکے، اس کا کوئی نہ کوئی خاطرخواہ نتیجہ ضرور نکلے گا۔
انہوں نے کہا کہ فیول پرائسز کا بجلی قیمتوں سے بہت قریبی تعلق ہے، عالمی سطح پر پیٹرول کی قیمتیں بہت بڑھ رہی ہیں، اس وجہ سے بجلی مہنگی ہو رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بجلی کے بلوں میں سبسڈی ایک بہت بڑا ایشو ہے، ہم نے معاہدوں کی پاسداری کرنی ہے، لیکن اس کے ساتھ ساتھ ہم کوئی ایسا حل تلاش کریں گے جس سے عوام کو ریلیف کو کوئی موقع فراہم کیا جاسکے