ڈالر کی ذخیرہ اندوزی کے خلاف کریک ڈاؤن کی تیاریاں آخری مرحلے میں داخل ہوگئی ہیں۔ ایف آئی اے، حساس ادارے اور اسٹیٹ بینک نے گرینڈ آپریشن کیلئے کمر کس لی ہے۔
ذرائع کے مطابق ڈالر کی ذخیرہ اندوزی کرنے والی کمپنیز اور افراد کی نشان دہی کرلی گئی ہے، اداروں نے ایکسچینج کمپنیز کا دو سال کا ڈیٹا حاصل کرلیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ غیرمعمولی تعداد میں ڈالر لینے والوں کی بھی فہرستیں تیار کرلی گئی ہیں۔
مزید پڑھیں: پاکستان میں ڈالر کیخلاف کریک ڈاؤن، افغان کرنسی کی قدر گرنے لگی
بینکس سے لاکر مالکان اور ان کے سامان کی تفصیلات بھی جمع کرنا شروع کردی ہیں۔
مزید پڑھیں: ایکسچینج کمپنیوں نے 2 کروڑ ڈالر سرینڈر کردیے، ریٹ میں کمی پر آرمی چیف کی تعریف
ذرائع کا کہنا تھا کہ اطلاعات ہیں بڑی تعداد میں ڈالر بینک لاکرز میں ذخیرہ ہیں، جدید ٹیکنالوجی سے بینک لاکرز کو اسکین کیا جاسکتا ہے۔
تاہم اسٹیٹ بینک آف پاکستان اور وفاقی تحقیقاتی ادارے کے حکام نے واضح کیا ہے کہ بینک لاکرز کو اسکین کرنے سے متعلق رپورٹس غلط ہیں۔
ڈان اخبار نے اسٹیٹ بینک کے چیف ترجمان کے حوالے سے بتایا کہ ’اسٹیٹ بینک نے ایسا کوئی اقدام نہیں کیا ہے اور نہ ہی باہر سے لاکرز کو اسکین کرنا ممکن ہے۔‘
ایف آئی اے پنجاب کے ڈائریکٹر سرفراز ورک نے ڈان کو بتایا کہ اسمگلنگ کے خلاف کریک ڈاؤن کے دوران لاکرز کی اسکیننگ کا کوئی پلان نہیں ہے۔
انہوں نے ان خبروں کی بھی تردید کی کہ غیرمعمولی تعداد میں ڈالر خریدنے والے لوگوں کی فہرستیں تیار کی گئی ہیں۔
ذرائع کے مطابق اداروں کو کریک ڈاؤن سے ڈالرز کی قدر میں بڑی کمی کا یقین ہے۔