پاکستان پیپلز پارٹی کے چئیرمین بلاول بھٹو زرداری نے انتخابات کے حوالے سے اپنے والد آصف علی زرداری کے بیان سے لاتعلقی کا اظہار کرتے ہوئے ایک بار پھر جلد الیکشن کا مطالبہ کیا ہے۔
بلاول نے ہفتہ کو کہا کہ نگراں حکومت پالیسیز نہیں بناسکتی، کیئر ٹیکر حکومت چیئر ٹیکر نہ بنے۔
آصف علی زرداری نے ہفتہ کو ہی جاری ایک بیان میں الیکشن کمیشن اور نگراں حکومت پر اعتماد کا اظہار کیا تھا اور کہا تھا کہ نگراں حکومت سرمایہ کاری کونسل کے منصوبے مکمل کرکے ملک کو ترقی کی راہ پر ڈالے جب کہ الیکشن کمیشن آئین کے مطابق الیکشن کرائے۔
تاہم بلاول بھٹو نے کہ آصف علی زرداری کے بیان کے بارے میں ان سے ہی پوچھا جائے۔
پیپلز پارٹی کے چیئرمین ایک قافلے کی صورت میں عوامی رابطہ مہم پر سندھ کے مختلف شہروں کا دورہ کر رہے ہیں۔
بدین میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ڈاکٹر سکندر میندھرو پیپلز پارٹی کا اثاثہ تھے، بدین کےعوام نے محبت کے ساتھ استقبال کیا، پیپلز پارٹی کے کارکن جگہ جگہ استقبال کر رہے ہیں، نظر آرہا ہے کہ کارکن الیکشن کیلئے تیار ہیں۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ ضمنی بلدیاتی انتخابات میں پیپلز پارٹی نے کامیابی حاصل کی، بلدیاتی انتخابات میں واضح پیغام دیا گیا کہ عوام پیپلز پارٹی کے ساتھ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عوام پریشان ہیں کہ کھانےکابندوبست کیسے کریں، بزرگوں کا علاج اور بچوں کو تعلیم کیسے دلائیں، عوام کے مسائل کا حل پیپلز پارٹی کے پاس ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ذوالفقار علی بھٹو وزیراعظم بنے تو ملک میں معاشی بحران تھا، ذوالفقار علی بھٹو نے روٹی، کپڑا اور مکان کا نعرہ لگایا، بینظیر نے اقتدار سنبھالا تو افغان جنگ ختم ہوئی تھی، بینظیر بھٹو کو ایک سال ملا، انہوں نے معیشت کی سمت درست کی، مشہور تھا کہ بینظیر آئے گی، روزگار لائے گی۔
بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ آج کی معاشی صورتحال میں قائد عوام کا منشور وقت کی ضرورت ہے، ملکی مسائل کا حل راتوں رات نہیں نکل سکتا، پیپلز پارٹی اقتدار میں ہوگی تو مزدوروں کو ان کا حق ملےگا، کوئی اور حکومت میں آیا تو اشرافیہ کی حکومت ہوگی۔
آصف زرداری کاحکم ماننےکاپابندہوں، سیاسی معاملات پرسی ای سی،پارٹی کے فیصلے مانے جاتے ہیں
بلاول نے کہا کہ آئی ایم ایف سے مذاکرات ہوتے ہیں تو عوام کو قربانی دینی پڑتی ہے، وقت آگیا ہے کہ عوام پوچھیں ان کیلئے کیا کیا گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پیپلز پارٹی اقتدار میں آتی ہے تو بینظیر انکم سپورٹ پروگرام بنتا ہے، پیپلز پارٹی واحد جماعت ہے جو مشکلات کا سامنا کرسکتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ میں الزام تراشی پر نہیں، مسائل کے حل پر یقین رکھتا ہوں، عوام نے ہر سیاسی جماعت کو موقع دیا ہے، ہم تقسیم اور نفرت کی سیاست کے بجائےعوام کے مسائل کا حل چاہتے ہیں، ملکی مسائل کا حل صرف نوجوان قیادت کے پاس ہے۔
بلاول نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے مرکزی مجلس عاملہ ـسی ای سی) کے اجلاس میں میں 90دن میں الیکشن کرانے کا مطالبہ کیا، ملک میں 90دن میں انتخابات ممکن ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس کے بعد الیکشن کمیشن سے رابطہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا، الیکشن کمیشن کو اپنے تحفظات سے آگاہ کیا گیا۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ لاہور میں پیپلز پارٹی کی سی ای سی کا اجلاس ہوگا۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ بجلی، ڈالر اور چینی کی قیمت کم ہوسکتی ہے تو کریں۔
بلاول نے آصف زرداری اور مولانا فضل الرحمان کے بیانات کے حوالے سے سوالات کے جواب دیئے۔
انہوں نے کہاکہ پاکستان کےتمام مسائل کاحل جمہوریت ہے، نگراں حکومت پالیسیزنہیں بناسکتی،نگراں حکومت سےہمیں کوئی اعتراض نہیں ہے، کیئرٹیکرحکومت چیئرٹیکرنہ بنے۔
بلاول نے کہاکہ کیا پی ڈی ایم کامؤقف یہ ہےکہ چیئرمین پی ٹی آئی درست تھے؟ ماضی کی باتیں ماضی میں چھوڑیں،آگےدیکھیں، کیاملکی تاریخ میں کبھی ایسےمعاشی مسائل تھے۔
انہوں نے کہاکہ گھرکےمعاملے پرآصف زرداری کاحکم ماننےکاپابندہوں، سیاسی معاملات پرسی ای سی،پارٹی کےفیصلےمانےجاتےہیں۔
خیال رہے کہ بلاول بھٹو زرداری کراچی سے ٹھٹھہ، بدین اور حیدرآباد کے دورے پر ہیں، بلاول بھٹو کے قافلے کا جگہ جگہ زبردست استقبال کیا گیا۔
مراد علی شاہ نے بلاول بھٹو زرداری کی گاڑی ڈرائیو کی۔ استقبال کے دوران چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کارکنان سے ملاقات کے لئے گاڑی سے اتر آئے۔
بلاول نے بدین میں سکندر میندھرو کی رہائش گاہ پر تعزیت کی، بدین کے بعد وہ حیدرآباد کے لئے روانہ ہوجائیں گے۔
پیپلز پارٹی کے رہنما شرجیل میمن کہتے ہیں کہ بلاول بھٹو کسی بھی الیکشن مہم پر نہیں ہیں بلکہ سندھ میں ان کے دوروں کا مقصد تعزیت کرنا ہے۔ بلاول بھٹو مختلف علاقوں میں جاکر تعزیت کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میڈیا سے کہتا ہوں اپنے کیپشن ٹھیک کرلیں، الیکشن شیڈول کے اعلان کے بعد انتخابی مہم شروع ہوگی۔