اسلام آباد: نگراں وزیر اعظم کی زیر صدارت ایس آئی ایف سی ایپکس کمیٹی کا اجلاس ہوا، جس میں اہم فیصلے کیے گئے۔ وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کا کہنا ہے کہ کاروباری اداروں سے منسلک افراد کو آسان ویزہ رجیم کی سہولت میسر ہوگی، نگراں وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے کہا کہ سرمایہ کاروں کیلئے طویل مدتی ویزا لا رہے ہیں، حکومتی پالیسی بزنس فرینڈلی کرنے جارہے ہیں۔
اسپیشل انویسٹمنٹ فیسیلیٹیشن کونسل (ایس آئی ایف سی) ایپکس کمیٹی کے دوسرے سیشن میں وزرائے اعلی، وفاقی وزراء، عسکری قیادت اور دیگر حکام شریک ہوئے۔
ایس آئی ایف سی اجلاس میں خلیجی ممالک اور سعودی عرب کی سرمایہ کاری سے متعلق امور پر غور کیا گیا۔
نگراں وزیراعظم نے خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل اجلاس سے خطاب میں کہا کہ غیر ملکی سرمایہ کاروں کیلئے سہولیات فراہم کررہے ہیں۔
وزیر اعظم انوارالحق نے مزید کہا کہ غیر ملکی سرمایہ کاروں کیلئے ویزا پالیسی میں آسانی کی جائےگی۔
انھوں نے کہا کہ ایپکس کمیٹی اجلاس میں نئی ویزہ رجیم کے حوالے سے اہم فیصلے کئے گئے، کاروباری افراد کو با آسانی ویزہ فراہم کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ کاروباری اداروں سے منسلک افراد کو بھی آسان ویزہ رجیم کی سہولت میسر ہوگی، ان اقدامات سے پاکستان ایک نئے دور میں داخل ہونے جارہا ہے۔
اجلاس کے بعد اسلام آباد میں نگراں وفاقی وزرا نے پریس کانفرنس کی۔ نگراں وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے بتایا کہ ایس آئی ایف سی اجلاس میں ویزا پالیسی پر بات ہوئی،ویزا پالیسی کو بزنس فرینڈلی کرنے جارہے ہیں۔ اپنے ملک سے این او سی لانے والے کو آسانی سے ویزا جاری کریں گے۔
سرفراز بگٹی کا کہنا تھا کہ اسمگلنگ کےخلاف بھرپور کارروائیاں جاری ہیں، ڈالر، کھاد، چینی، تیل کی اسمگلنگ کو روکا جارہا ہے۔
انھوں نے کہا کہ غیر قانونی طور پر مقیم افراد کیلئے پالیسی بنائی جارہی ہے، پاکستان کی آبادی کا 78 فیصد نادرا میں رجسٹرڈ ہے، نادرا کے ڈیٹا بیس کو مزید بہتر بنایا جائے گا۔
ملک میں امن وامان کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے سرفراز بگٹی نے کہا کہ بندوق کے زور پر کسی کو اپنا نظریہ پھیلانے کی اجازت نہیں ہے۔
خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کے اجلاس پر بریفنگ کے دوران نگراں وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے کہا کہ اجلاس میں خارجہ امور سے متعلق بریفنگ دی گئی، پاکستان کے دنیا بھر سے تعلقات مضبوط ہورہے ہیں۔
انھوں نے بتایا کہ امریکا، چین، خلیجی ممالک سے تعلقات بہتر ہو رہے ہیں، افریقی ممالک سے تعلقات بڑھانے پر بات کی گئی، یورپی یونین بھی پاکستان کا اہم پارٹنر ہے۔
جلیل عباس جیلانی نے کہا کہ چین کے ساتھ پاکستان کے قریبی معاشی تعلقات ہیں، تمام ممالک کے ساتھ تجارت میں اضافہ ہوا ہے، غیر ملکی سرمایہ کاروں کیلئے آسانیاں پیدا کی جارہی ہیں۔
انھوں نے کہا کہ پاکستان میں کاروبار کو آسان بنانے کیلئے اقدامات کررہے ہیں، وزیراعظم نے بزنس کمیونٹی کیلئے طویل مدتی ویزے کی بات کی۔
اس موقع پر وزیر اعظم کے مشیر جواد سہراب ملک نے کہا کہ زمینوں پر قبضے کےخلاف بھرپور ایکشن ہوگا، سرمایہ کاروں کو مکمل تحفظ فراہم کیا جائے گا۔ سرمایہ کاروں کی سفری سہولیات فراہم کی جائیں گی۔
پریس کانفرنس کے دوران ڈاکٹر عمر یوسف نے کہا کہ ٹیکس کے نظام کو ڈیجیٹل کیا جارہا ہے، ٹیکس دینے والوں کے ٹیکس کا تعین کیا جائے گا، اکانومی کو ڈیجیٹلائز کیا جارہا ہے۔
انھوں نے کہا کہ آئی ٹی سیکٹر کی برآمدات 2.6 ارب ڈالر ہے، اس سیکٹر کی برآمدات کو فروغ دیا جائے گا، 2 لاکھ جونواں کو آئی ٹی کی تربیت دی جائےگی۔
ڈاکٹر عمر یوسف نے مزید کہا کہ فری لانسنگ کرنے والوں کو سہولیات فراہم کریں گے، 5 لاکھ افراد کیلئے فری لانسنگ کی سہولت فراہم کی جائےگی، آئی ٹی شعبے میں 3 ارب ڈالر کی برآمدات بڑھائی جاسکتی ہیں۔
اس موقع پر عرفان اسلم کا کہنا تھا کہ اجلاس میں پانی اور ماحولیاتی تبدیلی کے معاملات بھی زیرغور آئے، سیلاب سے ساڑھے 30 ارب ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑا۔
انھوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی پر مربوط حکومت عملی کی ضرورت ہے، کاشتکاروں کیلئے پانی کی فراہمی کو یقینی بنانا ہے، پاکستان کلائمٹ چینج فنڈ بنانے جارہے ہیں۔
یاد رہے کہ ایس آئی ایف سی ایپکس کمیٹی کا اجلاس گزشتہ روز بھی ہوا تھا۔ اجلاس کے حوالے سے نگراں وزیر اطلاعات مرتضیٰ سولنگی کا کہنا تھا کہ اجلاس میں ڈالر، چینی اور پیٹرولیم کی اسمگلنگ پر بات ہوئی، نجکاری، ایف بی آر کی ری اسٹرکچرنگ اور قرضے کم کرنا حکومت کے ایجنڈے میں شامل ہے۔
مرتضیٰ سولنگی کا کہنا تھا کہ عالمی معاہدوں کو جاری رکھیں گے جب کہ جن معاہدوں سے نقصان ہو رہا ہے ایس ایف سی اجلاس میں اس پر بھی بات ہوئی۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومتی اخراجات کم کرنے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں، غیرملکی سرمایہ کاری میں حائل رکاوٹوں کو دور کیا جا رہا ہے، خصوصی سرمایہ کاری کا مقصد ملک میں سرمایہ کاری بڑھانا ہے۔