پاکستان کی جانب سے افغان حکومت سے ایک بار پھر سخت تشویش کا اظہار کردیا ہے۔
ذرائع کے مطابق نمائندہ خصوصی برائے افغانستان آصف درانی نے پاکستان کی تشویش سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ طور خم بارڈر پر پاکستانی سرحد کے اندر افغانستان نے چوکی بنانے کی کوشش کی ہے۔
پاکستان نے واضح موقف دیتے ہوئے کہا کہ چوکی قائم کرنے کا مقصد پاکستانی علاقہ پرقبضہ کرنا ہے اور کسی صورت اپنا علاقہ کسی کے حوالے نہیں کر سکتے۔
ذرائع نے کہا کہ فائرنگ واقعہ کے بعد افغان سائیڈ نے چیک پوسٹ بنانے کا کام روک دیا، جبکہ چترال دہشت گرد حملے میں افغان سرزمین استعمال ہوئی ہے۔
افغان ناظم الامور نے پاکستان کے نمائندہ خصوصی برائے افغانستان آصف درانی سے ملاقات میں کہا کہ طورخم بارڈر کی مسلسل بندش پر افغانستان پریشان ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ افغان ناظم الامور سردار احمد شکیب نے تورخم بارڈر کھولنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ بارڈر بندش ٹرالرز اور عام آمدورفت کے لیے پریشان کن ہے۔
افغان ناظم الامور نے کہا کہ سرحد کے اطراف لوگ پریشان ہیں ساتھ ہی انہوں نے طورخم بارڈر جلد کھولنے کا عندیہ دے دیا۔
اس سے قبل ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ افغانستان میں جدید اسلحہ کی موجودگی باعث تشویش ہے۔
انہوں نے کہا تھا کہ پاک افغان بارڈر پر سیکیورٹی سے متعلق اپنی تشویش سے امریکا سمیت تمام دوستوں کو آگاہ کردیا ہے۔
ترجمان دفترخارجہ نے کہا تھا کہ سخت سیکیورٹی خطرات کے پیش نظر طورخم بارڈر بند کیا جاتا ہے، سیکیورٹی معاملات پر پیش رفت کے بعد بارڈر کھولا جائے گا۔