پاکستان میں ڈالر کی اسمگلنگ کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کیے جانے کے بعد افغانستان میں مقامی کرنسی یعنی افغانی کی قدر گرنا شروع ہوچکی ہے۔
افغانستان کے طلوع نیوز کے مطابق افغانی شدید اتارچڑھاؤ کا شکار ہے اور گذشتہ پانچ روز کے دوران امریکی ڈالر کی قدر 72 افغانی سے بڑھ کر 81 افغانی ہو گئی ہے۔ جب کہ اس سے قبل گذشتہ مہینے ڈالر کی قدر میں تیزی سے کمی ہوئی تھی اور امریکی ڈالر 88 ڈالر سے کم ہو کر 72 افغانی کا ہوگیا تھا۔
پاکستانی روپے کے مقابلے میں بھی افغان کرنسی کی قدر گری ہے۔ 5 ستمبر تک ایک افغانی کے بدلے 4.19 پاکستانی روپے دستیاب تھے تاہم اب یہ شرح گر کر 3.84 ہو چکی ہے۔ اگست ک شروع میں شرح مبادلہ ایک پاکستانی روپے کے بدلے میں 3.29 افغانی تھی۔
طلوع نیوز نے اپنی رپورٹ میں پاکستان میں ڈالر کے خلاف کریک ڈاؤن کا ذکر نہیں کیا تاہم اس کے مطابق سرائے شہزادہ منی ایکس چینجرز یونین کا کہنا ہے کہ افغانستان میں مقامی کرنسی کے اتار چڑھاؤ کا سبب ملک کے مشرقی صوبے میں پاکستانی روپے کے استعمال پر پابندی ہے۔
سرائے شہزادہ منی ایکس چینجرز کے ترجمان عبدالرحمان زیرک نے اتار چڑھاؤ کو معمول قرار دیتے ہوئے عوام سے اپیل کی کہ وہ افغان کرنسی کو فوراً خرچ کرنے کی غلطی نہ کریں۔
افغانستان کے چیمبر آف کامرنس اینڈ انوسٹمنٹ کا کہنا ہے کہ مرکزی حکومت کی مدد سے مقامی کرنسی کو مستحکم رکھنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔
چیمبر کے ایک عہدیدار خان محمد سرفراز نے کہاکہ کسی بھی کرنسی کا اتا چڑھاؤ تجارت کے لیے منفی ہوتا ہے۔
طلوع نیوز کےمطابق بعض ماہرین کا خیال ہے کہ پاکستان، ایران اور افغانستان میں منی ایکس چینج میں سرمایہ لگانے والے ڈالر کی قیمت بڑھانے اور گھٹانے میں مصروف ہیں تاکہ وہ زیادہ رقم کما سکیں۔
اسی بارے میں
یومیہ 50 لاکھ ڈالر افغانستان اسمگل ہونے سے پاکستان کو کیسے نقصان پہنچا
ایک معاشی ماہر سید مسعود نے کہا کہ بڑے منی چینجرز چھوٹے اور درمیانی منی چینجرز کی جیبیں خالی کرالیتے ہیں اور پھر وہ ڈالر کی قیمت بڑھانا شروع کر دیتے ہیں۔
ٹی وی کے مطابق کرنسی کی قدر میں ردوبدل کے سبب شہری میونسپل حکام سے کہہ رہے ہیں کہ وہ اشیائے ضرورت کی قیمتوں کو یکساں کرنے کے لیے کردار ادا کریں۔
افغانستان کے مرکزی بینک نے منگل کو ایک کروڑ 60 لاکھ ڈالر نیلام کیے ہیں تاکہ افغان کرنسی کو مستحکم رکھا جا سکے۔