لاہورمیں ٹریفک پولیس کی ”میرا پیارا ایپ“ کی ٹیم نے دیار غیر سے نوکری کے جانسے میں آکر لاپتہ ہونے والی افغانی لڑکی کو اپنوں سے ملوا دیا۔
ٹریفک پولیس کے مطابق ڈیڑھ سال قبل افغانستان سے مرسل نامی 30 سالہ خاتون کو نامعلوم عورت نوکری کا جھانسہ دیکرلاہور شیراکوٹ چھوڑ کر فرار ہوگئی۔
پولیس نے مرسل کو بلقیس ایدھی ہومز کے حوالے کردیا۔ ٹریفک ٹیم نے ڈیٹا کے لئے بلقیس ایدھی ہومز کا وزٹ کیا، جہاں ان کی مرسل سے ملاقات ہوئی۔
افغانی خاتون فارسی زبان کے علاوہ کوئی زبان نہیں سمجھتی تھی۔
ٹریفک وارڈنز کی افغانستان اور بنگلہ دیش کرکٹ میچ کے دوران افغان ناظم الامور سے اتفاقیہ ملاقات ہوئی۔
معاملہ کچھ یوں ہے کہ لاہور کی ٹریفک پولیس اسٹیڈیم کے پاس ٹریفک کی روانی کو برقرار رکھنے کے لیے موجود تھی۔
ایک ٹریفک وارڈن کی ڈیوٹی اندر تھی اور وہ افغان ناظم الامور کے موٹر کیڈ کا انتظار کر رہے تھے۔
ٹریفک وارڈن کو جیسے ہی افغان ناظم الامور کی گاڑی کی اسٹیڈیم میں داخل ہونے کی اطلاع ملی، تو انہوں نے موقع پاتے ہیں ان سے اپنی خواہش کا اظہار کردیا۔
ٹریفک وارڈن نے ناظم الامور کو کہا کہ سر مجھے آپ سے بات کرنی ہے۔
یہ سُن کراحمد شکیب رُکے اور ساتھ ہی غور سے ٹریفک وارڈن کو دیکھا، اس نے کہا کہ ’سر ہمارے پاس افغانستان سے اغوا کی گئی ایک نوجوان خاتون ہیں، جن کا ایک بچہ بھی ہے ہم افغانستان میں ان کے خاندان والوں کو ڈھونڈ رہے ہیں کیا آپ ہماری مدد کر سکتے ہیں؟
اِس سوال سُن کر احمد شکیب حیران رہ گئے اور رد عمل میں کہا کہ ہم پوری کوشش کریں گے۔ اس ساتھ ہی انہوں نے اپنے اسٹاف کو ٹریفک وارڈن شاہد قیوم کا نمبر لے کر رابطہ میں رہنے کی ہدایت کر دی۔
ٹریفک وارڈنز نے ملاقات میں مرسل کے ورثاء کو ڈھونڈنے کی درخواست کی اور باہمی کوششوں سے انہوں نے مرسل کے ورثاء کو ڈھونڈ نکالا۔ مرسل اور اس کے ورثاء خوشی سے نہال ہوگئے۔
لاہور ٹریفک پولیس کے مطابق آج باقاعدہ طورپر مرسل کو افغان سفارتحانے کے حوالے کیا جائےگا۔