ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ کا کہنا ہے کہ افغانستان میں جدید اسلحہ کی موجودگی باعث تشویش ہے۔ پاک افغان بارڈر پر سیکیورٹی سے متعلق اپنی تشویش سے امریکا سمیت تمام دوستوں کو آگاہ کردیا ہے۔
ترجمان دفترخارجہ نے اپنی ہفتہ وار بریفنگ میں کہا کہ پاکستان اورامریکا کے درمیان گہرے سیکیورٹی تعلقات ہیں
انہوں نے ترجمان امریکی نیشنل سیکیورٹی کونسل کےجان کربی کے بیان پر رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ الزام تراشی کےبجائےذمہ داری کی طرف توجہ دلارہےہیں۔
ممتاز زہرا بلوچ کا کہنا تھا کہ دہشتگردی پرہماری تشویش سے دوست ممالک آگاہ ہیں۔
ترجمان دفترخارجہ نے کہا کہ سخت سیکیورٹی خطرات کے پیش نظر طورخم بارڈر بند کیا جاتا ہے، سیکیورٹی معاملات پر پیش رفت کے بعد بارڈر کھولا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ پاک افغان بارڈرکی صورتحال پرتشویش سے افغان حکومت کوآگاہ کردیا ہے۔ پاکستان طورخم بارڈر کو امن کا بارڈر سمجھتا ہے۔طورخم بارڈرکو سیکیورٹی معاملات پر پیش رفت کے بعد ہی کھولا جائے گا۔
واضح رہے کہ ایک روز قبل جان کربی کا کہنا تھا کہ امریکا نے افغانستان میں دہشتگردوں کے لیے نہیں کوئی فوجی سازوسامان چھوڑا۔
واشنگٹن میں پریس کانفرنس کے دوران پاکستانی صحافی کی جانب سے یہ کہنے پر کہ، ’ افغانستان میں امریکی افواج نے فوجی سازو سامان چھوڑا جو عسکریت پسندوں کے ہاتھ لگ گیا ہے’ ، جان کربی نے خاصا مشتعل ہو کرصحافی کو ٹوک دیا۔
جان کربی کا کہنا تھا کہ امریکا نے صرف محدود تعداد میں کچھ اسلحہ اور ائر کرافٹ کابل میں چھوڑے ہیں۔ ائرپورٹ پر ٹرک، تکنیکی سامان اور آگ بجھانے کا سامان چھوڑا گیا تھا،جس جنگی سازوسامان کی بات ہوتی ہے وہ افغان ڈیفنس فورسز کے حوالے تھا۔ مشن تھا کہ وہ اپنے ملک کی سیکیورٹی کی ذمے داری خود اٹھائیں۔
حالیہ دنوں میں نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ بھی ایک ٹی وی انٹریو میں کہہ چکے ہیں کہ خطے میں صورتحال افغانستان سے انخلا کی ناقص حکمت عملی سے خراب ہوئی جس کے دوران امریکہ وہاں جنگی سازو سامان چھوڑ گیا جو صرف پاکستان ہی نہیں خطے کے تمام ممالک کے لیے خطرہ ہے ۔