حکومتوں کی نااہلی کے باعث ملک میں بجلی کی پیداواری صلاحیت 44 ہزار 943 میگاواٹ ہونے کے باوجود پیداوار اوسط 20 ہزار میگاواٹ رہی، صلاحیت سے کم بجلی کی پیداوار کا نتیجہ شارٹ فال اور بھاری کیپسٹی ادائیگیاں ہیں۔
حکومتی دستاویز کے مطابق رواں سال بجلی کی اوسط پیداوار 20 ہزار میگاواٹ رہی جبکہ بجلی کی اوسط طلب 27 ہزار میگاواٹ تھی۔
جس کے باعث شارٹ فال 7 ہزار میگاواٹ تک رہا ہے، آئی پی پیز نے 23 ہزار میگاواٹ صلاحیت کے بجائے اوسط 12 ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کی۔
سرکاری بجلی گھروں نے 4 ہزار میگاواٹ صلاحیت کے مقابلے 708 میگاواٹ بجلی پیدا کی۔
پن بجلی گھروں سے 10 ہزار میگاواٹ کے مقابلے 7 ہزار 700 میگاواٹ بجلی پیدا ہوئی۔
سب سے مہنگی بجلی فرنس اور ڈیزل سے پیدا کی گئی، پانی سے پیدا ہونے والی بجلی کی اوسط قیمت پانچ روپے 93 پیسے فی یونٹ رہی۔
یہ بھی پڑھیں :
عوام نے شمسی توانائی سے بجلی کیوں بنائی، نیٹ میٹرنگ پرآرڈیننس کی تیاری
کراچی والوں کے لئے بجلی 10 روپے 32 پیسے فی یونٹ مہنگی کرنے کی تیاری
توقع کی جارہی ہے کہ صلاحیت سے کم بجلی پیدا کرنے سے 2010 ارب روپے کیسپٹی کا بوجھ صارفین ادا کریں گے۔