اسلام آباد ہائیکورٹ نے پرویزالہی کی دوبارہ گرفتاری کے خلاف توہین عدالت کی درخواست خارج کردی۔
درخواست کی سماعت جسٹس طارق محمود جہانگیری کی۔ انہوں نے ریمارکس دیے کہ اس عدالت کا ایسا کوئی حکم نہیں کہ انہیں کسی اورکیس میں بھی گرفتارنہیں کیا جا سکتا جب پرویزالہی کورہا کردیا گیا تو ہمارے آرڈر کی خلاف ورزی کیسے ہوئی اگر پرویز الہی کو رہا نہ کرتے تو عدالت سخت ایکشن لیتی۔
جسٹس طارق محمود جہانگیری نے استفسار کیا کہ پرویز الہی کورہا نہیں کیا گیا؟ وکیل نے بتایا کہ پرویزالہی کو رہائی کے بعد دوبارہ گرفتارکرلیا گیا ہے۔
جسٹس طارق محمود جہانگیری نے کہاکہ پرویزالہی کو رہا نا کرنے یا دوبارہ کسی اور کیس میں گرفتار کرنے میں فرق ہے اگراس عدالت کے حکم کے باوجود تھری ایم پی او میں رہا نہیں کیا گیا تو توہین عدالت بنے گی۔
وکیل نے لاہورہائیکورٹ کے پرویز الٰہی کو کسی بھی کیس میں گرفتار نہ کرنے کے حکم کا حوالہ دیا تو جسٹس طرق محمود نے کہاکہ پھر توہین عدالت کی درخواست لاہور ہائی کورٹ میں ہوگی اس عدالت کا ایسا کوئی حکم نہیں۔
عدالت نے حکم دیا کہ کسی اور کیس میں مطلوب نہیں تو رہا کیا جائے اگرکسی اورکیس میں گرفتارکیا گیا ہے تومتعلقہ ٹرائل کورٹ نے دیکھنا ہے جب پرویز الہی کو رہا کر دیا گیا تو ہمارے آرڈر کی خلاف ورزی کیسے ہوئی؟ متعلقہ کورٹ نے اب ریمانڈ بھی دے دیا ہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے توہین عدالت کی درخواست خارج کردی۔