امریکی نیشنل سیکیورٹی کونسل کے ترجمان جان کربی نے کہا ہے کہ امریکہ نے افغانستان میں کوئی ملٹری سازوسامان دہشت گردوں کے لیے نہیں چھوڑا، صدر بائیڈن پاکستان کے ساتھ مل کر کام جاری رکھیں گے۔
واشنگٹن میں امریکی نیشنل سیکیورٹی کونسل کے ترجمان جان کربی نے پریس کانفرنس کی۔ اس دوران ایک پاکستانی صحافی کی جانب سے یہ کہنے پر کہ افغانستان میں امریکی افواج نے فوجی سازو سامان چھوڑ دیا جو عسکریت پسندوں کے ہاتھ لگ گیا ہے، جا۔ کربی بھڑک اٹھے اور صحافی کو ٹوک دیا۔
یاد رہے کہ حالیہ دنوں نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے بھی ایک ٹی وی انٹریو میں کہا تھا کہ خطے میں صورتحال افغانستان سے انخلا کی ناقص حکمت عملی سے خراب ہوئی جس کے دوران امریکہ وہاں جنگی سازو سامان چھوڑ گیا جو صرف پاکستان ہی نہیں خطے کے تمام ممالک کے لیے خطرہ ہے ۔
پاکستانی صحافی نے وزیراعظم کے بیان کا حوالہ دیئے بغیر یہی بات کی اور سوال ابھی پورا نہیں ہوا تھا کہ جان کربی بھڑک اٹھے اور کہا ’کیا کہا، اپنی بات دہرائیں‘
صحافی نے بات دہرائی تو کربی نے کہا کہ ’یہیں رک جائیں.‘
جان کربی نے کہا امریکا نے صرف محدود تعداد میں کچھ اسلحہ اور ایئر کرافٹ کابل میں چھوڑے ہیں، ایئرپورٹ پر ٹرک، تیکنیگی سامان اور آگ بجھانے کا سامان چھوڑا گیا تھا،جس جنگی سازوسامان کی بات ہوتی ہے وہ افغان ڈیفنس فورسز کے حوالے تھا۔
جان کربی نے مزید کہا کہ مشن تھا کہ وہ اپنے ملک کی سیکیورٹی کی ذمے داری خود اٹھائیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک لمبے عرصے سے دہشتگردی کے خطرات کا سامنا کر رہا ہے۔دہشتگردی کے خطرات کی بڑی وجہ پاک افغان سرحد ہے۔
سوال کیا گیا کہ صدر بائیڈن نے یہ کیوں کہا تھا کہ پاکستان جوہری ہتھیار رکھنے والا سب سے خطرناک ملک ہے۔ جان کربی نے جواب دیا کہ صدر بائیدن کو احساس ہے کہ پاکستان کو ابھی بہت خطرات کا سامنا ہے۔ صدربائیڈن پاکستان کے ساتھ تعاون جاری رکھنے کے لیے پُرعزم ہیں۔پاکستان کے ساتھ تمام معاملات پر کام کرنا جاری رکھیں گے، پاکستان کو درپیش سیکیورٹی خطرات پر مل کر کام کریں گے۔