اسلام آباد ہائیکورٹ کے ڈویژن بینچ نے 9 مئی واقعات سے متعلق 9 مقدمات میں چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواستیں عدم پیروی پرخارج کرنے کے خلاف سماعت کے دوران فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔
کیس کی سماعت چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس عامر فاروق اور جسٹس طارق محمود جہانگیری پر مشتمل دو رکنی بینچ نے کی۔
وکیل سلمان صفدرنے اپنے دلائل میں کہا کہ اسی نوعیت کے الزامات پر 5 مقدمات میں چیئرمین پی ٹی آئی کوضمانت ملی، دیگرتین مقدمات پرفیصلے سے پہلےانسداد دہشت گردی عدالت کےجج تبدیل ہوگئے۔
وکیل نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی عدالت کے سامنے تمام سماعتوں میں پیش ہوئے۔ پھر انہیں توشہ خانہ کیس میں سزا ہوئی اوروہ جیل چلے گئے۔
ہماری استدعا تھی کہ چیئرمین پی ٹی آئی کوعدالت میں پیش کیا جائے۔
جسٹس طارق محمود جہانگیری نے استفسار کیا کہ کیاچیئرمین پی ٹی آئی کو اِن مقدمات میں گرفتار کیا گیا ہے؟
وکیل نے جواب میں کہا کہ میری معلومات کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی کواِن مقدمات میں گرفتار نہیں کیا گیا۔
جسٹس طارق جہانگیری نے استفسار کیا کہ یہ کیسے ممکن ہے کہ ضمانت خارج ہوچکی لیکن گرفتاری نہیں ہوئی؟
انہوں نے کہا کہ ہم دوسرے فریق کوبُلا کرپوچھ لیتے ہیں کہ گرفتارکیا گیا یا نہیں، اگر گرفتاری ہو چکی تو پھر ضمانت بعد از گرفتاری دائر کرنی ہوگی اور اگر گرفتاری نہیں ہوئی تو آپ اپنی درخواست پر دلائل دیں گے۔
ڈویژن بنچ نے کیس کی سماعت اگلی جمعرات تک ملتوی کردی۔