عامر لیاقت حسین پاکستان شوبز انڈسٹری کی تاریخ کی مشہورترین شخصیات میں سے ایک ہیں جو سیاست دان اورٹی وی میزبان ہونے کے علاوہ مذہبی اسکالر بھی تھے۔
انتقال کے بعد کئی مواقع پر اُن کا دفاع کرنے والی سابقہ اہلیہ ڈاکٹر بشریٰ اقبال نے پہلی بار ایک انٹرویو میں عامر لیاقت کی زندگی کے چند پہلوؤں پر روشنی ڈالی اور اُن سے طلاق کے بعد بچوں پر پڑنے والے اثرات سے متعلق بات کی۔ ان کا کہنا تھا کہ عامرلیاقت انہیں طلاق نہیں دینا چاہتے تھے۔
حافظ احمد کے ساتھ پوڈ کاسٹ میں ڈاکٹر شریٰ اقبال نے اپنی طلاق کے وقت درپیش حالات اورعامرلیاقت کے ساتھ تعلقات کے بارے میں کھل کر بتایا۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ عامر لیاقت کے ساتھ ان کے بہت مثبت تعلقات تھے، دونوں کے درمیان کبھی کوئی اختلاف نہیں ہوا اور آخر میں بھی وہ دونوں طلاق نہیں چاہتے تھے۔ یہ دراصل دوسری فیملی تھی یعنی عامر لیاقت کی دوسری بیوی طوبیٰ انور جو عامرلیاقت پر اپنے پہلے خاندان سے جان چھڑانے کے لیے دباؤ ڈال رہی تھیں۔
عامر لیاقت کا انتقال سے دو دن قبل فون آیا اور کہا میں جا رہا ہوں
جب ندا یاسر اور زہرے عامر کو ’آن لائن‘ دھوکہ دہی کا سامنا کرنا پڑا
’یہ اسکول اشرافیہ کے نجی اسکولوں کو باآسانی شکست دے سکتا ہے‘
انہوں نے کہا کہ میں نے بچوں کو اپنے والد سے ملنے سے کبھی نہیں روکا اور درحقیقت وہ اپنے بچوں سے آخری دم تک رابطے میں رہے۔ وہ ان سے فون پر بات بھی کرتے تھے اور اپنے پرانے گھر جا کر ان سے ملتے بھی تھے۔
ڈاکتر بشریٰ کے مطابق طوبیٰ کو عامرکے اپنے بچوں کے ساتھ تعلق سے مسئلہ تھا اور طوبیٰ نے ہی ان کے درمیان دراڑ پیدا کی۔
اس انٹرویوکے دوران عامرلیاقت کا پوسٹ مارٹم نہ کروانے کے حوالے سے بھی بات کی گئی۔
عامرلیاقت کی تیسری اہلیہ دانیہ شاہ نے مقدمہ درج کرواتے ہوئے پوسٹ مارٹم کی استدعا کی تھی تاہم بشریٰ اوران کے بچوں نے جوابی پٹیشن دائر کرتے ہوئے ایسا نہیں ہونے دیا۔ بشریٰ نے بتایا کہ وہ اور ان کے بچے کیوں چاہتے تھے کہ پوسٹ مارٹم نہ کیا جائے۔
انہوں نے بتایا کہ عامر لیاقت ہی چاہتے تھے کہ ان کی میت کبھی بھی پوسٹ مارٹم سے نہ گزرے اور یہ ان کی وصیت تھی جو وہ اپنی زندگی میں کئی بار شیئر کرچکے تھے۔ سابقہ اہلیہ نے واضح کیا کہ عامرلیاقت کی جان کو کئی بار خطرات لاحق ہوئے کیونکہ وہ ایک سیاسی کارکن تھے اور بعد میں ٹی وی پروگرام ’عالم آن لائن‘ کی وجہ سے بھی انہیں خطرات لاحق ہوئے۔
بشریٰ کے مطابق جب بھی کوئی دھمکی ملتی تو وہ کہتے کہ میرا پوسٹمارٹم نہ کروانا۔ ان کے انتقال کے بعد ابتدائی رپورٹس میں ایسی کوئی چیزنہیں دیکھی ورنہ ہم خود سب سے پہلے پوسٹ مارٹم کرنے کو کہتے۔
واضح رہے کہ طوبیٰ سےعامرلیاقت کی دوسری شادی کی خبر جولائی 2018 میں منظر عام پرآئی تھی جب عام انتخابات کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کرانے کے دوران عامرلیاقت نے دوسری شادی کا اعتراف کیا تھا۔ اس سے قبل یہ شادی خفیہ رکھی گئی تھی۔عامرلیاقت نے سوشل میڈیا پرگردش کرتی خبروں کے باوجود دوسری شادی کی باقاعدہ تصدیق دسمبر 2018 میں کی تھی۔
سابقہ پہلی اہلیہ بشریٰ اقبال سےعامرلیاقت کےدوبچے ہیں۔ سیدہ بشریٰ اقبال بھی اسکالراوردرس وتدریس سے وابستہ ہیں ، اپنا یوٹیوب چینل چلانے کے علاوہ وہ رمضان ٹرانسمیشن کی میزبانی بھی کرچکی ہیں۔