قومی ائرلائن پی آئی اے اپنی تاریخ کی سنگین ترین مالی مشکلات کا شکار ہے، اور لیز پر لئے گئے طیارے گراؤنڈ ہونے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ قومی ائر لائن (پی آئی اے) تاریخ کی سنگین ترین مالی مشکلات کا شکار ہے، اور لیزنگ کمپنیوں نے بھی پی آئی اے کی مدد سے انکار کردیا ہے، جس کے بعد لیز پر لئے گئے طیارے گراؤنڈ ہونے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ قومی ائرلائن پر بین الاقوامی ادائیگیوں میں 100 ملین ڈالر سے زائد کی رقوم واجب الادا ہیں، اور ادارے نے ایف بی آر کو بھی 3 ارب روپے ادا کرنے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ خطیر رقوم کی مقروض پی آئی اے کو ہونے والی ادائیگیاں بھی رک گئی ہیں، اور 4 عدد بوئنگ اور 5 عدد ایئر بس طیارے گراؤنڈ ہونے کا خدشہ ہے۔
دوسری جانب نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کی زیرصدارت پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز کے حوالے سے اجلاس اسلام آباد میں ہوا۔
اجلاس کوبتایا گیا کہ پی آئی اے ایکٹ 2016 میں حالیہ ترمیم سے پی آئی اے کی ری اسٹرکچرنگ کی راہ استوارہوئی ہے۔
نگران وزیراعظم نے ہدایت کی کہ دور درازعلاقوں کا ملک کے دیگر شہروں سے فضائی رابطہ مزید بہتر بنانے کے لیے اقدامات اٹھائے جائیں۔
انہوں نے کہا کہ پی آئی اے کی پروازوں کے اوقات کار مسافروں کی سہولت کے مطابق رکھے جائیں جب کہ وزیراعظم نے ہدایت کی کہ پی آئی اے کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے انتظامیہ اور ہوا بازی ڈویژن دن رات کام کریں۔
انوار الحق کاکڑ نے ہدایت کی کہ پی آئی اے کی ری اسٹرکچرنگ کے حوالے سے تفصیلی پلان جلد از جلد اقتصادی رابطہ کمیٹی میں پیش کیا جائے۔