احمدیہ کمیونٹی نے دعویٰ کیا ہے کہ پیر کو ایک ہجوم نے کراچی کے علاقے صدر میں واقع ان کے ایک کمیونٹی ہال پر حملہ کیا ہے۔
پاکستان میں جماعت احمدیہ کے ترجمان امیر محمود کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ہجوم نے ہال میناروں کو مسمار کیا، جگہ جگہ توڑ پھوڑ کی، اور اشتعال انگیز نعرے لگائے۔ ان میں سے کچھ نے عبادت گاہوں میں موجود احمدیوں پر تشدد بھی کیا۔
کمیونٹی کے ترجمان کا کہنا تھا کہ یہ واقعہ جڑانوالہ تشدد کے کچھ ہفتوں بعد ہی پیش آیا ہے۔
احمدیہ کمیونٹی کے ترجمان نے الزام عائد کیا کہ اسی عبادت گاہ کی اس سال فروری میں بھی بے حرمتی کی گئی تھی۔ اس وقت بھی ایف آئی آر درج کرائی گئی لیکن مجرموں کو چھوڑ دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ اگر اس وقت فوری کارروائی کی جاتی تو آج کے حملے کو روکا جا سکتا تھا۔
احمدیہ برادری نے نگراں وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ سے مطالبہ کیا کہ وہ پاکستان میں اقلیتوں کی حفاظت کریں۔
اس واقعے کے حوالے سے کئی صحافیوں کی جانب سے ایک ویڈیو شیئر کی گئی ہے۔
کراچی میں مقیم ایک صحافی کی ویڈیو پر تبصرہ کرتے ہوئے مرتضیٰ وہاب نے لکھا، ’تین لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے اور پولیس ایف آئی آر درج کر رہی ہے۔‘
ایف آئی آر میں تعزیرات پاکستان کی دفعات 34 (مشترکہ نیت کو آگے بڑھانے کے لیے متعدد افراد کی طرف سے کیے گئے اعمال)، 186 (سرکاری ملازمین کو عوامی کاموں کی انجام دہی میں رکاوٹ ڈالنا)، 353 (سرکاری ملازم کو اس کی ڈیوٹی کی ادائیگی سے روکنے کے لیے حملہ یا مجرمانہ طاقت) اور 382 شامل کی گئی ہیں۔
دریں اثنا، ہیومن رائٹس کمیشن نے کہا کہ عبادت گاہوں کی بے حرمتی کو روکنا ہوگا۔
کمیشن کا کہنا ہے کہ حکومت کو شرپسندوں کے خلاف سخت کارروائی کرنی چاہیے۔