متحدہ عرب امارات نے جوئے اور سٹے کو ریگولیٹ کرنے کے لیے ایک وفاقی ادارہ (GCGRA) قائم کیا ہے اور اس کی قیادت کے لیے امریکی جوا انڈسٹری کے سابق مہرین کی خدمات حاصل کی ہیں۔
برسوں سے جاری قیاس آرائیاں جاری تھیں کہ متحدہ عرب امارات قدامت پسند خلیجی خطے میں غیر قانونی جوئے کی اجازت دینے والا ہے۔
جب یہ اعلان کیا گیا کہ راس الخیمہ جو متحدہ عرب امارات کے سات امارات میں سے ایک ہے، تقریباً 3.9 بلین ڈالر کا وائن ریزورٹ اور کیسینو کھولنے کے لیے تیار ہے تو ان قیاس آرائیوں کی تصدیق ہوگئی۔
جوئے کی اجازت دینے کے اقدامات خلیج خاص طور پر سعودی عرب کے ساتھ معاشی مسابقت کے پس منظر میں کیے جارہے ہیں۔
متحدہ عرب امارات نے لبرل قانونی اصلاحات کا ایک بیڑا متعارف کرایا ہے، کیونکہ وہ خطے کے تجارت، سیاحت اور مالیاتی مرکز کے طور پر اپنی برتری کو برقرار رکھنے کی کوشش کر رہا ہے۔
سعوی خبر رساں ایجنسی ”ڈبلیو اے ایم“ نے کہا کہ جنرل کمرشل گیمنگ ریگولیٹری اتھارٹی کے چیئرمین جم مرین ہیں اور چیف ایگزیکٹو کیون ملالی ہیں۔
ڈبلیو اے ایم کے مطابق ملالی کا کہنا ہے کہ ’اپنے تجربہ کار ساتھیوں کے ساتھ، میں متحدہ عرب امارات کی لاٹری اور گیمنگ انڈسٹری کے لیے ایک مضبوط ریگولیٹری باڈی اور فریم ورک کے قیام کا منتظر ہوں‘،۔
ملالی کی LinkedIn پروفائل کے مطابق، وہ گیمنگ لیبارٹریز انٹرنیشنل میں 17 سال سے زائد عرصہ رہے ہیں۔ اس سے پہلے، وہ میسوری گیمنگ کمیشن کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر تھے جو ریور بوٹ جوئے کو منظم کرتا ہے۔
مرین اپنے لنکڈ ان پروفائل کے مطابق، 2008 سے 2020 تک ایم جی ایم ریزورٹس انٹرنیشنل کے چیئرمین اور چیف ایگزیکٹو رہے تھے۔
ڈبلیو ایم اے کے مطابق GCGRA سماجی طور پر ذمہ دار اور اچھی طرح سے منظم گیمنگ ماحول بنائے گا، اس بات کو یقینی بنائے گا کہ تمام شرکاء سخت ہدایات پر عمل کریں اور اعلیٰ ترین معیارات کی تعمیل کریں۔
’یہ ریگولیٹری سرگرمیوں کو مربوط کرے گا، قومی سطح پر لائسنسنگ کا انتظام کرے گا اور تجارتی گیمنگ کی معاشی صلاحیت کو ذمہ داری سے کھولنے میں سہولت فراہم کرے گا۔