Aaj Logo

شائع 04 ستمبر 2023 07:29pm

طلبہ اور ان کے والدین سے تنگ ٹیچرز کا احتجاج

جنوبی کوریا میں اساتذہ نے شریر طالب علموں اور ان کے والدین کی جانب سے ہراساں کیے جانے کے خلاف بڑے پیمانے پر احتجاج ریلی نکالی۔ کیونکہ اس وجہ سے کچھ اساتذہ اپنی جانیں بھی لے چکے ہیں۔

ملک میں طلبہ کے درمیان غنڈہ گردی اور تشدد کے مسئلے کو اچھی طرح سے دستاویزی شکل دی گئی ہے۔

لیکن اساتذہ اب تدریسی عملے کے ساتھ بدسلوکی کے پیش نظر اپنے لیے بہتر تحفظ کا مطالبہ کر رہے ہیں، جس میں طلباء کو نظم و ضبط کا پابدن بنناے کیلئے بچوں کے ساتھ بدسلوکی کا الزام بھی شامل ہے۔

کوہ نامی ایک پرائمری اسکول کے استاد نے گارڈین کو بتایا کہ ’اساتذہ کے حقوق اتنے ہی اہم ہیں جتنے طالب علم کے حقوق۔ ہم بھی والدین اور طلباء کی طرف سے غنڈہ گردی کا شکار ہیں اور یہ سلسلہ بند ہونا چاہیے‘۔

دارالحکومت سیئول میں قومی اسمبلی کے باہر پیر کو ایک اندازے کے مطابق سیاہ لباس میں ملبوس 15,000 افراد نے ایک ریلی میں شرکت کی۔ جب اسٹیج پر بلند آواز میں تقریر کی گئی تو شرکاء میں سے کچھ کے آنسو نکل آئے، ملک بھر میں دیگر ریلیاں نکالی گئیں۔

حکام کی جانب سے ان کے اقدامات کو غیر قانونی قرار دینے اور قانونی نتائج کی دھمکیاں دینے کے باوجود کئی اساتذہ نے پیر کو احتجاج میں شرکت کے لیے چھٹی کی اور مبینہ طور پر کچھ اسکول عارضی طور پر بند کر دیے گئے۔

مزید پڑھیں: دانتوں سے تاریں کاٹ کر آئی فون چرانیوالی خاتون گرفتار

اساتذہ کی یہ تحریک جولائی میں ایک 23 سالہ ایلیمنٹری اسکول ٹیچر کی ہلاکت کے بعد شروع ہوئی تھی۔

مبینہ طور پر والدین کی جانب سے بدسلوکی کی شکایات پر تشویش کا اظہار کرنے کے بعد وہ سیئول میں اپنے اسکول میں مردہ پائی گئی تھیں۔

اس کے بعد سے ملک بھر میں اساتذہ ان کی موت پر سوگ منانے اور بہتر حقوق کا مطالبہ کرنے کے لیے ہر ہفتے کے آخر میں مظاہرے کر رہے ہیں۔

خیال رہے کہ 2018 سے لے کر جون 2023 تک جنوبی کوریا میں 100 اسکول ٹیچرز خودکشی کر چکے ہیں۔

Read Comments