ملک کے سب سے بڑے کارپوریٹ وکلاء کے پلیٹ فارمز میں سے ایک پاکستان بزنس کونسل (پی بی سی) نے پیر کو نگراں حکومت کے ’کچھ نہ کرنے‘ کے طریقہ کار پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس سے صرف ’معیشت غیردستاویزی شکل‘ اختیار کرے گی۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ”ایکس“ (سابقہ ٹویٹر) پر جاری پیغام میں بزنس کونسل نے کہا کہ پاکستان کی معیشت میں درکار بنیادی اصلاحات کی طویل فہرست میں سے کچھ، جیسے ریاستی ملکیتی اداروں (SOEs) اور بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں (Discos) کی نجکاری یا تنظیم نو نگران حکومت کے دائرہ کار سے باہر ہو سکتی ہے۔
پی بی سی نے مزید لکھا کہ ’کھلے عام اسمگلنگ، انڈر انوائسنگ، بجلی کی چوری، افغان ٹرانزٹ ٹریٹی کا غلط استعمال، ریٹیل، ہول سیل اور غیر دستاویزی رئیل اسٹیٹ سیکٹرز کے ذریعے ٹیکس چوری، یہ سب قانون کے خلاف ہیں‘۔
’یہ کسی بھی حکومت (یقینی طور پر نگران، جس کے پاس تحفظ کے لیے کوئی ووٹ بینک نہیں ہے) کے اختیارات کے اندر ہے کہ وہ ریاست کی رٹ کو نافذ کرے‘۔
وکلاء باڈی نے کہا کہ ’کچھ نہ کرنے‘ کے طریقے سے مثبت جذبات یا امید پیدا کرنے کے لیے کچھ نہیں ہوتا۔ ’اس سے صرف غیر دستاویز معیشت میں تیزی آتی ہے‘۔
پی بی ایس کا کہنا تھا کہ ’یہ جارحانہ اقدامات کا وقت ہے‘۔