گزشتہ دو دنوں میں سوشل میڈیا پر کچھ ویڈیوز وائرل ہوئیں ، جس کے بعد قانون حرکت میں آیا تو کراچی کی تاریخ میں نازیبا ویڈیوز کا ایک بڑا اسکینڈل بے نقاب ہوا۔
سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ان نازیبا ویڈیوز کی تحقیقات پولیس کو اسکول کے ایک پرنسپل تک لے گئیں۔
پولیس کی جانب سے گھیرا تنگ کیا گیا اور گلشن حدید کے ایک نجی اسکول کے پرنسپل عرفان غفور کی گرفتاری عمل میں آئی۔
پولیس نے گرفتار پرنسپل کے پاس سے درجنوں ویڈیوز برآمد بھی کیں۔
پولیس کے مطابق پرنسپل عرفان غفور اسکول میں لگے سی سی ٹی وی کیمروں کی مدد سے خواتین اساتذہ اور طالبات کی نازیبا ویڈیوز بنا کر انہیں بلیک میل کرتا تھا۔
تاہم، ملزم نے ایک الگ ہی کہانی سنائی۔
ملزم عرفان غفور نے آج نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے اس بات کی تردید کی کہ ویڈیوز اس نے بنائیں۔
عرفان غفور نے اس بات کا اعتراف تو کیا کہ وہ خواتین کو اسکول میں لاکر ان کے ساتھ نازیبا حرکات کرتا تھا۔ لیکن بقول ملزم ’میں نے کوئی ویڈیو نہیں بنائی‘۔
اسکول پرنسپل عرفان غفور کے مطابق یہ ویڈیوز اس کے علم میں لائے بغیر ریکارڈ کی گئیں، اور اس میں سی سی ٹی وی آپریٹر علی لودھی اور شکیل ملوث ہیں، جنہوں نے کیمرے ہیک کیے۔
ملزم نے بتایا کہ علی لودھی نے کیمروں کی فیڈ کا لنک ہیک کرکے ویڈیوز بنائیں اور اسے بلیک میل کرنے کی کوشش کی۔
علی لودھی نے عرفان غفور سے رقم کا مطالبہ کیا، جس کی عدم ادائیگی پر ویڈیوز وائرل کردی گئیں۔
علی لودھی اور شکیل نامی ملزمان ویڈیوز وائرل ہونے کے بعد سے لاپتہ ہیں۔
پولیس کے مطابق علی لودھی اور شکیل کی تلاش جاری ہے اور دونوں کی گرفتاری کیلئے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔
سینیئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) ملیر حسن سردار کے مطابق ملزم کے دفتر سے زیادتی کی 25 ویڈیوز برآمد کی گئی ہیں۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ ملزم کے قبضے سے برآمد ہونے والے موبائل فون میں درجنوں فحش ویڈیوز موجود ہیں۔
تاہم، انہوں نے کہا کہ ملزم خواتین کو نوکری کا جھانسہ دے کر زیادتی کا نشانہ بناتا تھا اور پھر زیادتی کی سی سی ٹی وی دکھا کر خواتین کو بلیک میل کرتا تھا، ملزم بلیک میل کرنے کیلئے خواتین سے زیادتی کی ویڈیوز بھی بناتا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ ملزم کے دفتر میں زیادتی کا نشانہ بننے والی پانچ خواتین کی نشاندہی کر لی گئی ہے، متاثرہ خواتین سے بھی معلومات حاصل کی جائیں گی۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق زیادتی کے الزام میں گرفتار ملزم کے خلاف ماضی میں بھی کئی شکایات درج کی گئی تھیں۔
ویڈیوز وائرل ہونے کے بعد ملزم کی گرفتاری علاقہ مکینوں کی مدد سے عمل میں لائی گئی۔
آئی جی سندھ رفعت مختار نے ایس ایس پی ملیر سے واقعے پر رپورٹ طلب کرلی ہے۔
آئی جی سندھ کا کہنا ہے کہ معاملے کی غیر جانبدار اور شفاف انکوائری کو یقینی بناتے ہوئے کیس کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا۔
پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ اسکول پرنسپل کے خلاف تمام ثبوت موجود ہیں اور مقدمہ درج کیا جائے گا۔
اعلان کے بعد تھانہ اسٹیل ٹاؤن میں مقدمہ سرکار کی مدعیت میں درج کرلیا گیا۔
مقدمے میں 376،509 اور 506 کی دفعات شامل کی گئیں۔
دوسری جانب وزیرتعلیم سندھ رعنا حسین نے بھی معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے ڈائریکٹر پرائیویٹ اسکول سے واقعے کی رپورٹ طلب کرلی ہے۔
ایڈشنل ڈائریکٹر رجسٹریشن رفیعہ ملاح نے واقعے کی تحقیقات کے لیے چار رکنی کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ڈپٹی ڈائریکٹر کی سربراہی میں ٹیم تشکیل دی گئی، کمیٹی اسکول کا دورہ کرکے معاملے کی تفصیلات حاصل کرے گی، کمیٹی کی سفارشات پر مزید کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری اور میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے بھی واقعے کا نوٹس لے کر فوری کارروائی کا حکم دے دیا ہے۔