احسن اقبال کے بیان پرردعمل دیتے ہوئے پی پی رہنما اور سابق وفاقی وزیر برائے تجارت نوید قمر نے واضح کیا ہے کہ چینی برآمد کرنے کی اجازت کوئی ایک وزارت نہیں دیتی۔
لیگی رہنما نے جیو نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہاتھا کہ ملک سے چینی برآمد کرنے کی اجازت پیپلزپارٹی کے نوید قمرکی وزارت تجارت نے دی تھی۔ سابقہ حکومت اتحادی تھی اس لیے ساری ذمہ داری ن لیگ نہیں اٹھا سکتی۔
احسن اقبال کا کہنا تھا کہ اسمگلنگ، کارٹلائزیشن اور مافیا کو توڑ نے کی ضرورت ہے۔
اس بیان پر ردعمل دیتے ہوئے جیو نیوز سے گفتگومیں نوید قمر نے کہا کہ میرٹ پردیکھنا ہے کہ چینی کی برآمد کا فیصلہ درست تھا یا نہیں، چینی برآمد کرنے کی منظوری کوئی ایک وزارت نہیں دیتی۔
نوید قمر نے کہا کہ ای سی سی اجلاس میں چینی برآمد کرنے کا معاملہ سامنے آیا تھا، چینی کی اضافی مقدارموجود ہونے کے باعث برآمدگی کی اجازت دی تھی۔ پیداوارزیادہ ہو تو درآمد ضرور کرنا چاہئیے۔
سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ چینی ذخیرہ اندوزوں نے چینی روکی ہوئی ہے۔ اسمگلنگ اورذخیرہ اندوزی کے باعث ہی چینی کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے،
انہوں نے بتایاکہ چینی کیزیادہ تراسمگلنگ ایرانی بارڈر کے ذریعے کی جاتی ہے۔ ملک میں چینی کی کافی مقدارموجود ہے، صوبائی حکومتوں کو ذخیرہ اندوزی کیخلاف حرکت میں آنا چاہیے۔
واضح رہے کہ ملک میں چینی کی قیمت میں آئے روز اضافہ ہورہا ہے جس کی بڑی وجہ چینی کو برآمد کرنا ہے۔ پاکستان کے مختلف شہروں میں چینی کی قیمتیں تاریخ کی بلندترین سطح پر پہنچی ہوئی ہیں۔