برازیل کے سابق صدر بولسونارو کے سرکاری تحائف کے مقدمے میں گرفتاری کے امکانات بڑھ گئے۔ بولسونارو کے ساتھیوں ور ان کے سیاسی حریف سمجھتے ہیں کہ سابق صدر کو جلد حراست میں لیا جاسکتا ہے۔
بولسونارو پرسعودی عرب سے ملنے والا تحفہ فروخت کرنےکا الزام ہے۔ استغاثہ کے مطابق سابق صدر نے سعودی عرب سے ملنے والی قیمتی گھڑی کو 68 ہزار ڈالر میں امریکا میں فروخت کیا۔
بولسونارو پر الزامات ان کے ہی ایک سابق ساتھی نے عاید کیے ہیں۔ بولسونارو فوج کے ایک سابق کیپٹن ہیں اور ملک کے موجودہ صدر لولا ڈی سلوا پر کرپشن کے الزامات عائد ہونے کے بعد برازیل کے حکمران بن چکے ہیں۔
جولائی کے شروع میں برازیل کی عدالت نے سابق صدر جیر بولسونارو کو صدارتی انتخاب میں حصہ لینے سے روک دیا تھا۔ برازیل کی سپریم الیکٹورل کورٹ نے بولسونارو پر پابندی کا فیصلہ 2-5 کے ووٹ سے دیا تھا۔
سابق صدر پر 2022 میں اختیارات کے غلط استعمال کا الزام ثابت ہوا تھا۔ عدالت نے 2030 تک ان کے الیکشن لڑنے پر پابندی لگائی تھی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق بولسونارو کے اقتدار چھوڑنے کے آٹھ ماہ بعد برازیل کے لوگوں میں اس وقت یہ تاثر پایا جاتا ہے کہ سابق صدر جلد گرفتار ہوسکتے ہیں۔
جس کی وجہ یہ سمجھی جارہی ہے کہ بولسونارو مجرمانہ تحقیقات اور لگژری گھڑیوں، فونی ویکسینیشن ریکارڈز، فور اسٹار جنرل، ایک کمپیوٹر ہیکر اور ایک ناکام فوجی بغاوت سے متعلق اسکینڈلز کی زد میں ہیں۔
جمعرات کے روز بولسونارو ، ان کی اہلیہ اور سات قریبی ساتھیوں سے وفاقی پولیس نے مبینہ غبن اور منی لانڈرنگ اسکیم کے بارے میں پوچھ گچھ کی تھی۔
جس میں تفتیش کاروں کا خیال ہے کہ غیر ملکی حکومتوں کی جانب سے مہنگے تحائف برازیل سے صدارتی طیارے کے ذریعے اسمگل کیے گئے تھے اور امریکا میں فروخت کیے گئے تھے۔