برطانوی شہر لیسٹرم میں مبینہ طور پرسیکس ٹیپ کے ذریعے والدہ کو بلیک میل کرنے والے دو نوجوانوں کے قتل کے جرم میں ٹک ٹاکر مہک بخاری اور ان کی والدہ عنصرین بخاری سمیت 4 افراد کو عمر قید کی سزا سنا دی گئی۔
سوشل میڈیا انفلوئنسر 24 سالہ مہک کو کم سے کم 31 برس اور 8 ماہ قید جبکہ والدہ عنصرین بخاری کو 26 برس اور 9 ماہ قید کی سزا سنائی گئی۔عمر قید کی سزا پانے والے دیگر 2 افراد میں ریکھان کاروان اور رئیس جمال شامل ہیں۔
اس کیس میں دیگر تین افراد کو غیرارادی قتل کے جرم میں سزاسنائی گئی ہے۔
مہک بخاری نے مبینہ طور پر سیکس ٹیپ کے ذریعے والدہ کو بلیک میل کرنے والے 21 سالہ ثاقب اور اس کے ساتھی ہاشم کو پلاننگ کے ذریعے قتل کردیا تھا۔
لیسٹر کراؤن کورٹ میں یہ مقدمہ 3 ماہ تک جاری رہا، جس میں الزام تھا کہ گزشتہ سال فروری میں مقتولین کو کو لالچ دے کر ٹیسکو کار پارک میں لے جایا تھا اور پھر 100 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے ان کا تعاقب کیا گیا تھا۔
آکسفورڈ شائر کے علاقے بنبری سے تعلق رکھنے والے 21 سالہ ثاقب حسین اور محمد ہاشم اعجاز الدین گاڑی سڑک سے ٹکراتے ہی چل بسے تھے۔
قتل کے دو الزامات میں شریک ملزمان 29 سالہ ریکھان کاروان اور 23 سالہ رئیس جمال کو بھی بالترتیب 26 سال 10 ماہ اور 31 سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔
غیرارادی قتل کے جرم میں 23 سالہ نتاشا اختر کو قتل کے دو الزامات میں 11 سال اور 8 ماہ، 28 سالہ امیر جمال اور 23 سالہ صنف غلام مصطفیٰ کو بالترتیب 14 سال، 8 ماہ، 14 سال اور 9 ماہ قید کی سزا سنائی گئی۔
مزید پڑھیں: ٹک ٹاکر مہک بخاری اور والدہ پربرطانیہ میں دو افراد کے قتل کا الزام ثابت
مہک اور عنصرین دونوں نے سپاٹ چہروں کے ساتھ سزا سنی، مہک نے اپنے والد کو دور سے بوسہ دیا اور کہا کہ میں ’مجھے کال کریں۔‘
جج ٹموتھی اسپینسر کے سی نے سزا سناتے ہوئے کہا کہ کیریئر کے دوران مہک بخاری کی ”شہرت“ نے انہیں ”مکمل طور پر خود غرض“ بنا دیا۔
ٹک ٹاک اور انسٹاگرام کے باعث مہک نے یونیورسٹی چھوڑ دی ہے۔ اگر آپ نے ایسا نہ کیا ہوتا تو اب آپ ایک نوجوان گریجویٹ ہوتیں اور آپ کی پوری زندگی آپ کے سامنے ہوتی۔
کسفورڈ شائر سے تعلق رکھنے والے 21 سالہ ثاقب حسین اور 46 سالہ نسرین بخاری کے درمیان 2019 میں تعلقات قائم ہوئے، بسرین نے جنوری 2022 میں یہ معاملہ ختم کردیا تھا، تاہم حسین کے پاس نسرین کی معیوب ویڈیوز اور تصاویر موجود تھیں جن کی بناء پر اس نے تعلق ختم نہ کرنے کیلئے نسرین کو بلیک میل کرنا شروع کردیا اور اسکے شوہر اور بچوں کو سب بتانے کی دھمکیاں دیں اور خاتون کے علم میں لائے بغیر اپنے موبائل فون پر ریکارڈ شدہ فحش ویڈیوز اورتصاویرشائع کردیں۔
نسرین نے جان چھڑانے کیلئے اپنی بیٹی مہک کی مدد حاصل کی جسے انٹرنیٹ پر ”مایا“ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ ٹک ٹاک پر2 لاکھ 30 ہزار فالوورز رکھنے والی مہک نے والدہ اور دوستوں کے ساتھ مل کر اس گھناؤنے قتل کی منصوبہ بندی کی۔
جیوری کو بتایا گیا کہ ثاقب حسین نے نسرین بخاری کے ساتھ ڈیٹس پر خرچ ہونے والی 3 ہزار پاؤنڈ تک کی رقم کا مطالبہ کیا جسے دینے کیلئے لیسٹر میں ایک ملاقات کا اہتمام کیا گیا تھا۔ لیکن رقم دینے کے بجائے عدالت نے سنا کہ ماں اور بیٹی ثاقب حسین کا فون ضبط کرنے کی منصوبہ بندی کر رہی ہیں جس میں واضح مواد موجود ہے۔
مہک نے 6 دیگر افراد کے ساتھ گھات لگا کر ہائی وے پر ثاقب اور اس کے دوست کی کار کا تعاقب کیا اور انہیں ایسا الجھایا کہ ڈرائیور اپنا توازن کھو بیٹھا اور گاڑی صبح کے اندھیرے میں درخت سے جا ٹکرائی۔
(محمد ہاشم اعجاز الدین (بائیں) اور ثاقب حسین موقع پر ہی دم توڑگئے۔ تصویر: برطانوی میڈیا)لیسٹرعدالت کو بتایا گیا کہ نقاب پوش حملہ آوروں نے دونوں دوستوں کی کار کا پیچھا کیا۔
قتل ہونے سے چند لمحے قبل ثاقب حسین نے جو کہ دیگرملوث افراد کی طرح پاکستانی نژاد ہی تھا، پولیس کو 999 پر کال کرکے مدد کی درخواست کرتے ہوئے کہا تھا، ”وہ مجھے مارنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ وہ مجھے مارنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ مجھے سڑک سے دوردھکیلا جا رہا ہے، اوہ میرے خدا۔“ پھر دونوں کی چیخیں بلند ہوئیں اور ٹکر کی آواز کے بعد رابطہ منقطع ہو گیا۔
تفتیش کے دوران انکشاف ہوا کہ 23 سالہ مہک نے خاندان اور سوشل میڈیا فالوورز پر پڑنے والے اثرات سے خوفزدہ ہو کرثاقب حسین کو پیغام بھیجا جس میں کہا گیا تھا کہ ’آپ بات جاری رکھیں، آپ جلد ہی محرک دیکھیں گے‘۔
مہک نے اپنی والدہ کو بھی پیغام میں کہا کہ وہ جلد ثاقب حسین کو بھی لڑکوں کے ساتھ مل کر گھیرے گی اور جان ہی نہیں پائے گا کہ یہ کون سا دن ہے۔
کراؤن کے سی کے مطابق یہ واضح ہو گیا کہ بخاری خاندان ثاقب حسین کو خاموش کروانا چاہتا تھا، ان کا مقصد انہیں (ثاقب حسین کو) ایک ملاقات میں مدعو کرنا تھا اور پیسے دینے کا وعدہ کرنا تھا۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ انہیں کو امید تھی کہ جب وہ تعداد میں زیادہ ہوں گے تو ثاقب اپنا فون ان کے حوالے کردے گا۔
اس قتل کے نامزد ملزمان میں ماں اور بیٹی کے علاوہ 23 سالہ نتاشا اختر، 22 سالہ رئیس جمال، 29 سالہ ریکھان کاروان، 22 سالہ محمد پٹیل، 23 سالہ صناف غلام مصطفیٰ اور 28 سالہ عمیر جمال شامل تھے۔
لیسٹر سے تعلق رکھنے والے 21 سال کے محمد پٹیل کو ارادی اور غیر ارادی قتل دونوں الزامات سے بری کر دیا گیا۔