اسلام آباد کے ایک سینئر صحافی نے دعویٰ کیا ہے کہ صدر عارف علوی جمعہ کو انتخابات کیلئے نومبر کی تاریخ کا اعلان کرنے والے تھے لیکن پھر دو اہم شخصیات نےایوان صدر جاکر ان سے 2 گھنٹے طویل ملاقات کی۔
کامران یوسف نے یہ دعویٰ شاہ زیب خانزادہ کے پروگرام میں گفتگو اور سوشل میڈیا پر ایک ویڈیومیں کیا جس کی آزادانہ طور پر تصدیق نہیں ہوسکی۔
صحافی کامران یوسف کے مطابق صدر مملکت ایوان صدر کے چوتھے فلور پر بیٹھتے ہیں اور اس اہم ملاقات کے دوران وہاں سے عملے کو ہٹا دیا گیا تھا۔
انہوں نے کہاکہ صدرعارف علوی کو ایک ریٹائرڈ جج قانونی مشاورت کرتے ہیں جن کی رائے ہے کہ الیکشن ایکٹ میں ترمیم کے باوجود آئین کے تحت صدر کو انتخابات کی تاریخ دینے کا حق حاصل ہے۔ جبکہ سپریم کورٹ بھی اس معاملے کو اٹھانے والی ہے۔
یاد رہے کہ الیکشن کمیشن نے حال ہی میں صدر کو لکھے گئے ایک خط میں واضح کیا تھا کہ چونکہ قومی اسمبلی آئین کے آرٹیکل 58 ٹو بی کے بجائے 58 ون کے تحت تحلیل کی گئی ہے لہذا الیکشن کی تاریخ دینے کا اختیار صدر کا نہیں بلکہ الیکشن کمیشن کا ہے۔
کامران یوسف کے بقول الیکشن کمیشن کی جانب سے جمعہ کو ہنگامی اجلاس بلانے کا تناظر بھی یہی تھا اور حکام سپریم کورٹ میں الیکشن کے حوالے سے سماعت سے پہلے کوئی قدم اٹھانا چاہتے ہیں۔
جمعہ کو ہنگامی اجلاس کے بعد الیکشن کمیشن نے اعلان کیا کہ حلقہ بندیاں 30 ںومبر تک مکمل کر لی جائیں گی جب کہ الیکشن کی تاریخ کا اعلان جلد سے جلد کیا جائے گا۔