مہنگائی اور بجلی کے اضافی بلوں کیخلاف تاجر تنظیموں کی جانب سے کراچی میں ہڑتال کی گئی۔ شٹرڈاؤن کے باعث جوڑیا بازار سمیت شہر کی بڑی ہول سیل مارکیٹیں بند رہیں۔ بجلی کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف مختلف شہروں میں عوام آج بھی سڑکوں پر آئے۔
کراچی میں تاجر ایکشن کمیٹی کی کال پر اولڈ سٹی ایریا میں قائم شہر کی مرکزی مارکیٹیں مکمل بند رہیں
ان میں اجناس کی سب سے بڑی مارکیٹ جوڑیا بازار، کپڑا مارکیٹ، ایم اے جناح روڈ لائٹ ہاؤس مارکیٹ شامل ہیں۔
لائٹ ہاؤس مارکیٹ میں صبح ہڑتالی تاجروں نے کے الیکٹرک اور مہنگائی کے خلاف نعرے بازی بھی کی۔
شٹر ڈاؤن کے باعث بوہری بازار، الیکٹرانکس مارکیٹ، کوآپریٹیو مارکیٹ، بولٹن مارکیٹ، صدر ایمپریس مارکیٹ، گل پلازہ، میڈیسن مارکیٹ ، جامع کلاتھ اور آرام باغ فرنیچر مارکیٹ بند رہی۔
اس کے علاوہ لیاقت آباد، حیدری، طارق روڈ ، بہادرآباد ، کریم آباد، واٹر پمپ کے بازار بھی مکمل بند رہے جبکہ پبلک ٹرانسپورٹ معمول کے مطابق چلتی رہیں اور پیٹرول پمپس بھی کھلے رہے۔
شہر شہر احتجاج
بجلی کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف عوام آج بھی سڑکوں پر آئے۔
مختلف شہروں میں احتجاج زور پکڑ گیا ہے، مہنگائی سے تنگ عوام نے ٹائر جلا کراحتجاج ریکارڈ کرایا۔
ننکانہ صاحب اور قصور سمیت پنجاب کے مختلف شہروں میں عوام سڑکوں پر آئے۔
رہڑھی بانوں ، مزدوروں سمیت احتجاج کے شرکا نے واپڈا اور لیسکو کے خلاف نعرے بازی کی۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ تمام اشیاء کی قیمتوں میں ہر روزاضافہ ہو رہا ہے، حکومت بجلی کے نرخ کم کرے۔
انھوں نے کہا کہ مطالبات کی منظوری تک بل ادا نہیں کریں گے۔
سندھ میں شہداد کوٹ اور جیکب آباد سمیت دیگر شہروں میں بھی بجلی بلوں کے خلاف شہری سڑکوں پر آئے۔
مظاہرین نے ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی کے خلاف پریس کلب قمبر کے سامنے نعرے لگائے۔
ٹیکسی ڈرائیورز بھی سڑکوں پر آئے۔ ان کا کہنا تھا کہ نگراں حکومت نے مہناگئی کرکے عوام پر بم گرا دیا ہے، اس مہنگائی میں ہمارا جینا محال ہوگیا ہے۔
خیبر پختونخواہ کی تحصیل ہری پور میں بھی بجلی بلوں کے خلاف احتجاج کیا گیا۔
ویلج کونسل میں بلوں کو نذرآتش کیا گیا۔
عوام نے حکومت سے فی الفور بجلی بلوں میں اضافہ واپس لینے کا مطالبہ کیا۔