پاکستان نے اٹلی میں شادی سے انکارپر بیٹی کے مبینہ قتل میں ملوث والد کو اٹلی کے حوالے کردیا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ شبیرعباس نے مئی 2021 میں اپنی بیٹی ثمن عباس کو اٹلی کے علاقے نوولارا میں اپنے گھر میں قتل کیا تھا جس کے بعد وہ گزشتہ 2 سال سے لاپتہ تھے۔
اے ایف پی کے مطابق اٹلی کی وزیراعظم جیورجیا میلونی نے اس گرفتاری کوانصاف کی فراہمی کی جانب اٹھایا گیا اچھا قدم’ قراردیا ہے۔
شبیر عباس بیٹی ثمن کی شادی پاکستان میں موجود کزن سے کروانا چاہتے تھے۔ اس رشتے پر راضی نہ ہونے والی ثمن نے اٹلی میں محکمہ سوشل سروسز کو تمام صورتحال سے آگاہ کیا تھا جس کے بعد وہاں کی حکومت نے ثمن کو وجوانوں کیلئے قائم کی جانے والی پناہ گاہ منتقل کردیا تھا۔
اپریل 2021 میں ثمن کے خاندان نے پناہ گاہ میں اُن ملاقات کی تھی جس کے بعد وہ لاپتہ ہوگئی تھیں۔
پولیس کی تفتیش کے دوران پہ چلا تھا کہ شبیر عباس کا پورا خاندان پاکستان جا چکا ہے۔
تاہم سی سی ٹی وی تصاویر سے پتا چلا کہ ثمن کو 30 اپریل کے بعد قتل کیا گیا تھا۔ ان تصاویر میں گھر کے 5افراد کو بیلچے، کُدال اوربالٹیوں کے ساتھ گھر سے باہر نکلتے دیکھا گیا تھا۔
اس کے بعد اٹلی کی حکومت نے پاکستان سے ثمن عباس کے والدین کی حوالگی کا مطالبہ کیا تھا۔
واضح رہے کہ ثمن عباس کے والد کو نومبر2022 میں پاکستان میں حافظ آباد سے پاکستانی اداروں نے گرفتارکیاتھا جنہیں اب اٹلی کے حوالے کیا گیا ہے،