چیئرمین پی ٹی آئی کی سائفر کیس کی سماعت اٹک جیل میں کرنے کے خلاف درخواست پر اعتراضات دور کردیئے گئے، جب کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے سیکرٹری قانون اور سیکرٹری داخلہ سمیت دیگر کو نوٹس جاری کر دیا۔
چیئرمین پی ٹی آئی کی جانب سے اسلام آباد ہائیکورٹ میں 30 اگست کو سائفر کیس کی سماعت اٹک جیل میں کرنے کیخلاف درخواست میں سیکرٹری قانون، داخلہ، چیف کمشنر، آئی جی، ڈی جی ایف آئی اے، سپرنٹینڈنٹ اڈیالہ جیل اور اٹک جیل کو فریقین بنایا گیا تھا۔
درخواست میں انسدادِ دہشت گردی عدالت کے جج کو آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت مقدمات کے اختیار کو بھی چیلنج کیا گیا ہے، اور مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ انسداد دہشتگری عدالت کے جج مطلوبہ اہلیت کے معیار پر پورا نہیں اترتے۔
چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست پر درخواست پررجسٹرارآفس نے 2 اعتراضات عائد کیے تھے، تاہم سائفرکیس کی سماعت اٹک جیل میں کرنے کیخلاف درخواست پراعتراضات دور کردیئے گئے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے سیکرٹری قانون، سیکرٹری داخلہ، ڈی جی ایف آئی اے، چیف کمشنر، ڈپٹی کمشنر اور آئی جی اسلام آباد، سپریٹنڈنٹ اڈیالہ اور اٹک جیل کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔
مزید پڑھیں: عمران خان نے سائفرکیس میں 3 مزید درخواستیں دائر کردیں
ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست پر حکم جاری کیا۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے اٹک جیل منتقل کرنے کا نوٹیفکیشن کالعدم قراردینے کی درخواست دی تھی، اور درخواست میں انسدادِ دہشت گردی عدالت کے جج کو آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت مقدمات کے اختیار کو بھی چیلنج کیا گیا ہے، اور مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ انسداد دہشتگری عدالت کے جج مطلوبہ اہلیت کے معیار پر پورا نہیں اترتے۔
مزید پڑھیں: عمران خان ضمانت کے حقدار قرار، قید اور جرمانے کی سزا معطل، تفصیلی فیصلہ جاری
گزشتہ روز درخواست پر سماعت کے آغاز پر پی ٹی آئی وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ، ’ہماری درخواست پررجسٹرارآفس نے2اعتراضات عائد کیے‘، یہ بھی ’اعتراض ہے کہ ایک درخواست میں ایک سے زیادہ استدعا کی‘۔
مزید پڑھیں: عمران خان کو اٹک جیل سے باہر لانے پر حادثہ پیش آسکتا ہے، سائفر کیس میں تحریری فیصلے جاری
اس پرچیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ اس سے کیا فرق پڑتا ہے؟۔ اعتراضات دور کردیتا ہوں، آپ میرٹ پر دلائل دیں، کیا عدالت کا مقام تبدیل کیا گیا ہے؟۔
مزید پڑھیں: کسی اور مقدمے میں گرفتار نہ کیا جائے، عمران خان کی ایک اور درخواست دائر
وکیل نے بتایا کہ آفیشل سیکرٹ ایکٹ کیسزکی متعلقہ عدالت مجسٹریٹ کی ہے،اے ٹی سی جج کو آفیشل سیکریٹ ایکٹ کے تحت مقدمات کا اختیار دینا غلط ہے۔ نوٹس جاری کرکے اس پر بھی جواب طلب کر لیا جائے۔
چیف جسٹس ہائیکورٹ نے کہا کہ، ’میں آپ کی درخواست پر نوٹس جاری کر دیتا ہوں‘۔
وکیل شیر افضل مروت نے کہا کہ یہ جلدی والا معاملہ ہے تو کیس آئندہ ہفتے دوبارہ مقرر کر دیا جائے۔
مزید پڑھیں: سائفر کیس: اٹک جیل میں سماعت کا معاملہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج
جسٹس عامرفاروق نے یہ کہتے ہوئے سماعت ملتوی کردی کہ ، ’ کیس کی آئندہ سماعت اگلے ہفتے ہی کرلیں گے’۔