ایشیا کپ کی افتتاحی تقریب میں آئمہ بیگ کے علاوہ نیپالی گلوکارہ تریشلا گرونگ بھی شائقین کی خصوصی توجہ کا مرکز بنیں۔
حالیہ شہرت کا یہ سفرتریشلاکے لیے آسان نہیں تھا، اس مقام تک پہنچنے کے لیے انہیں کافی الجھنوں کا بھی سامنا رہا۔
گلوکارہ کو 30 اگست کو نیپالی شہر مستانگ میں ایک تقریب میں شرکت کرنا تھی جس کے لیے انہیں پیشگی ادائیگی بھی کردی گئی تھی لیکن اس دوران اگست کے وسط میں انہیں ایشیا کپ کی افتتاحی تقریب میں پرفارم کرنے کی کی پیشکش ملی، بھیجے گئے پیغام میں ان سے مختلف سوالات پوچھے گیے تھے۔
نیپالی گلوکارہ کے مطابق انہیں لگا کہ یہ واقعی ایک بڑی پیشکش ہے۔ تاہم وہ فوری فیصلہ نہیں کر پائیں کیونکہ نیپال میں ہونے والی تقریب کیلئے لی گئی ایڈوانس رقم انھیں سوچنے پر مجبور کر رہی تھی۔ انہوں نے نیپال میں اپنے مداحوں کے بارے میں بھی سوچاجو ٹکٹ خریدچکے تھے اور انہیں سننے کیلئے پرجوش تھے۔
وقت کم تھا اس لیے تریشلانے اس تقریب کے منتظمین کو اپنی مشکل کے بارے میں بتایا اور بالآخر پاکستان جانے کا فیصلہ کیا کیونکہ انہیں ’ایسا موقع منتخب کرنے کا مشورہ دیا گیا جسے دہرایا نہیں جا سکتا۔‘ اُس ایونٹ کے منتظمین نے کہا کہ پاکستان میں نیپال کی نمائندگی کرنا مناسب رہے گا۔
ایشیا کپ کی افتتاحی تقریب کے منتظمین نے ترشیلا گرونگ سے ’قومی گانا‘ تیار کرنے کو کہا، ان کا کہنا تھا کہ قومی ترانے کے بجائے کوئی ایسا گانا گائیں جو قومی جذبے کی عکاسی کرتا ہو۔
ترشیلا نے پہلے اپنا ایک نغمہ گانے کا سوچا یوٹیوب پر 11 ملین سے زائد بار دیکھے جانے وال گانے میں ان کی آواز، بول اور موسیقی شامل ہے۔
انہوں نے کہا کہ ، ’میں اپنے گانے کی تشہیرنہیں کرنا چاہتی تھی۔ میں نے محسوس کیا کہ تمام نیپالی اس پلیٹ فارم سے متحد محسوس کر سکتے ہیں۔‘ پھر ترشیلا نے ’راتو آرچندرسوریا جنگی نشان ہمارا‘ نامی گانے کا انتخاب کیا۔
نیپالی گلوکارہ نے گوپال پرساد رمل کے لکھے گانے، امبر گرونگ کی موسیقی اور امبر گرونگ اور فٹی مین کی آواز میں گائے جانے والے اس نغمے کو گانے کی اجازت مانگی اور تقریب کیلئے یہ سفید ساڑھی بھی خصوصی طور پر تیارکروائی۔
لیکن تقریب سے ایک رات پہلے نیپال کے سرکاری چینل ’اسٹارسپورٹس‘ سے خبر آئی کہ ’پالیسی کے مطابق براہ راست نشریات میں ملی نغمے نہیں گائے جا سکتے‘۔ اسٹارسپورٹس کو ایشیا کپ کی افتتاحی تقریب پاکستان سے براہ راست نشر کرنا تھی۔
گلوکارہ نے اچانک یہ خبر سننے کے حوالے سے بتایا، رات کے 10 بج رہے تھے۔ ہم تکنیکی چیکنگ کیلئے اسٹیڈیم جانے کی تیاری کررہے تھے اور اس وقت یہ خبرپہاڑ سے گرنے کے مترادف تھی کیونکہ میں کسی اور گانے کے بارے میں نہیں سوچ رہی تھی’۔
ان کے پاس کیس اور گانے کی پریکٹس کا وقت نہیں تھا، حتٰی کہ اپنے گانے ’یومان‘ کے لیے بھی نہیں جس نے سال کی بہترین کمپوزیشن کاامیج ایوارڈ جیتا تھا۔
انہوں نے فوری فیصلہ کیا اورخود سے کہا کہ ’اپنی پوری کوشش کرو‘۔
گلوکارہ کے اصرار پراسٹار نیٹ ورک نے انہیں ’راتو اور چندر سوریا‘ کو اس شرط پرگانے کی اجازت دے دی کہ اسے ان کا چینل براہ راست نشر نہیں کرے گا۔
یہ نغمہ گلوکارہ نے تقریب شروع ہونے سے پہلے گایا جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پلیڑ فارمز پر ٹرینڈ کررہی ہے۔
نیپالی گلوکارہ نے خوشی خوشی بتایا کہ، ’احترام کے ساتھ بات کرنے سے بہت فائدہ ہوتا ہے۔ پاکستانی بہت مہمان نوازہیں جن میں اپنائیت کا احساس ہوتا ہے۔ اردو میں ان کی گفتگو اور الفاظ بہت پیارے ہیں۔ یہاں کے کھانوں کی طرح‘۔
کئی ممالک کا دورہ کرنے والی تریشلا کو کہیں اپنے ذائقے کے مطابق کھانا نہیں ملا لیکن پاکستانی کھانوں میں انہیں اپنی شناخت ملی۔
موسیقی میں نام کمانے والی تریشلاگرونگ پیشے کے لحاظ سے ڈاکٹرہیں جو اپنے یوٹیوب چینل کے ذریعے کمپوزیشنز اور کورسونگ شیئر کرتی ہیں۔ اس کے علاوہ وہ یپالی فلموں میں پلے بیک گلوکاری بھی کرچکی ہیں۔
بی بی سی نیپال کے ساتھ بات چیت میں تریشلا نے بتایا کہ پاکستان میں دی جانے والی پرفارمنس کے بعد ہر گزرتے منٹ کے ساتھ انکے فالورز کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ویڈیوز پر ملنے والا ردعمل اور پیغامات ناقابل یقین ہے جسے الفاظ میں بیان نہیں کرسکتی۔پاکستانی ناصرف انٹرنیٹ بلکہ حقیقی زندگی میں بھی اُنکے ساتھ تصاویر لینے اور مصافحہ کیلئے پُرجوش نظر آتے ہیں۔