چینی صدر شی جن پنگ نے جی 20 کانفرنس میں شرکت کے لئے بھارت نہ جانے کا فیصلہ کیا ہے، اس سلسلے میں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی امریکی صدر جو بائیڈن سے سفارش کرادی ہے۔
امریکی میڈیا کے مطابق جو بائیڈن کا ایک بیان میں کہنا تھا کہ انہیں امید ہے کہ شی جن پنگ اگلے ہفتے بھارت میں ہونے والے جی 20 رہنماؤں کے سربراہ اجلاس میں شرکت کریں گے۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز نے گزشتہ روز شی جن پنگ کی جی 20 اجلاس میں ممکنہ غیر موجودگی کی اطلاع دی تھی۔
اس ضمن میں ماہرین نکا کہنا تھا کہ چینی صدر کی جانب سے اجلاس میں شرکت نہ کرنے کے کسی بھی فیصلے کو میزبان بھارت کے ساتھ دشمنی سے جوڑا جا سکتا ہے۔
روئٹرز کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ چین میں موجود تین میں سے دو ذرائع کا کہنا ہے کہ انہیں چینی حکام کی جانب سے متوقع غیر موجودگی سے آگاہ کیا گیا تھا لیکن انہیں اس کی وجہ معلوم نہیں تھی۔
دونوں ممالک کے درمیان اس وقت جھڑپ ہوئی جب بیجنگ نے ایک نقشہ جاری کیا جس میں اروناچل پردیش اور ڈوکلام سطح مرتفع کو دکھایا گیا تھا۔
اس ضمن میں بھارت نے گزشتہ دنوں چین کے اس اقدام پر اعتراض کیا تو بیجنگ نے بھارت پر زور دیا کہ وہ نقشے پر پرسکون رہے۔
شی جن پنگ نے 2013 میں صدر بننے کے بعد سے جی 20 کے دیگر تمام سربراہ اجلاسوں میں شرکت کی ہے، سوائے 2021 میں کووڈ وبائی امراض کے دوران جب وہ ویڈیو لنک کے ذریعے شریک ہوئے تھے۔
ایک چینی عہدیدار نے کہا کہ توقع ہے کہ وزیر اعظم لی کیانگ نئی دہلی میں 9 ستمبر سے شروع ہونے والے جی 20 اجلاس میں بیجنگ کی نمائندگی کریں گے۔
بھارت میں ہونے والی اس کانفرنس کو شی اور بائیڈن کے درمیان ممکنہ ملاقات کے مقام کے طور پر دیکھا جا رہا تھا کیونکہ دونوں سپر پاورز تجارتی اور جغرافیائی سیاسی تناؤ کی وجہ سے کشیدہ تعلقات کو مستحکم کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔
شی جن پنگ نے بائیڈن سے آخری بار گزشتہ نومبر میں انڈونیشیا کے شہر بالی میں جی 20 سربراہ اجلاس کے موقع پر ملاقات کی تھی۔
روسی صدر ولادمیر پیوٹن پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ وہ نئی دہلی کا دورہ نہیں کریں گے اور اس کے بجائے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف کو بھیجیں گے۔
یہ بھی پڑھیں:
جی 20 سربراہ اجلاس کو بھارت کے لئے ایک اہم نمائش کے طور پر دیکھا جا رہا ہے مگر جون 2020 میں سرحد پر دونوں اطراف کے فوجیوں کے تصادم کے نتیجے میں 24 ہلاکتوں کے بعد سے جی 20 کے میزبان اور چین کے درمیان تعلقات تین سال سے زیادہ عرصے سے کشیدہ ہیں۔