عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے رہنما ایمل ولی خان کا کہنا ہے کہ ماحول انتخابات میں تاخیر کا نظر آرہا ہے، غیرسیاسی عناصر انتخابات میں تاخیر چاہتے ہیں، ہماری کوشش ہے انتخابات میں تاخیر نہ ہو۔
آج نیوز کے پروگرام ”فیصلہ آپ کا“ میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے ایمل ولی خان نے کہا کہ ’ماحول اور بات چیت انتخابات کے ڈیلے (تاخیر) کی چل رہی ہے، ہم کوشش کریں گے کہ انتخابات ڈیلے نہ ہوں، جو میں دیکھ رہا ہوں، جو پاکستان کی قوتیں ہیں وہ کوشش میں ہیں کہ انتخابات کسی طرح ڈیلے ہوجائیں‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’یہ آج کی بات نہیں 1947 سے لے کر ابھی تک ، یہ اس ایک اختیار پر بہت بڑا مسئلہ ہے، یہ اختیار جو عوام کا ہے، ایک طرف ایک فورس (طاقت) ہے جو چاہتی ہے کہ یہ اختیار عوام کا ہو، عوام اسے استعمال کرے، پاکستان میں ایک جمہوری نظام ہو جہاں پر پارلیمنٹ سب سے بالا ہو۔ اس کے اگینسٹ (مخالف) ایک لابی ہے جو ڈے ون (روزِ اول) سے جو قیوم خان صاحب سے شروع ہے وہ اب تک اسی میں کہ نہیں پاور کا محور عوام نہیں ہے‘۔
عاصمہ شیرازی نے پوچھا کہ آپ کا اشارہ اسٹبلشمنٹ کی طرف ہے؟ جس پر ایمل ولی خان نے کہا کہ ’پاور کا محور اسٹبلشمنٹ ہے‘۔
پروگرام کی میزبان عاصمہ شیرازی کے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے اے این پی رہنما نے نگراں وزیراعظم کو ’کٹھ پتلی‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ انوار الحق کاکڑ کا تقرر شہباز شریف اور راجا ریاض کی غلطی ہے۔
انہوں نے کہا کہ نگراں وزیراعظم کے پاس کوئی اختیار نہیں۔
انہوں نے سوال اٹھایا کہ استحکام پاکستان پارٹی (آئی پی پی) اور پاکستان تحریک انصاف پارلیمینٹیرینز (پی ٹی آئی پی) جیسی پارٹیاں کون بنا رہا ہے۔
ایمل ولی خان نے دعویٰ کیا کہ اس وقت کوئی نیوٹرل نہیں ہے، لگتا ہے ہم نے استحکام پاکستان سے لے کر سایہ خدائے ذوالجلال تک پارٹیاں بنانی ہیں۔ الیکٹیبلز کو فون کرکے کہا گیا کہ پرویز خٹک کی پارٹی جوائن کریں، ایسے میں شفاف انتخابات نہیں ہو سکتے۔
ان کا کہنا تھا کہ پلاننگ کرنے والے جمہوریت کا نہیں، کھچڑی بنانے کا سوچ رہے ہیں۔ انتخابات میں تاخیر کی وجہ ماحول بنانے کا وقت دینا ہے۔
ایمل ولی خان نے کہا کہ مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) کی میٹنگ انتخابات کو تاخیر کا شکار کرنے کیلئے بلائی گئی، سی سی آئی میں جعلی مردم شماری کو منظوری دی گئی، مردم شماری کی منظوری پر ہم سے مشاورت نہیں ہوئی۔