نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے صحافیوں سے ملاقات کی اور کہا کہ اس ملاقات کا مقصد معاشی صورتحال پر حکومتی نکتہ نظر سے آگاہ کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت بجلی کے بلوں کے مسئلے پر آئی ایم ایف سے مل کر کام کر رہی ہے، بجلی کے بل دینے ہوں گے، حکومت آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے پر عمل کرے گی، حالات مشکل ہیں لیکن پاکستان میں کوئی بحران نہیں، حکومت تین دن سے آئی ایم ایف سے رابطے میں ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ مہنگائی ضرور ہے مگر اتنی نہیں کہ پہیہ جام ہڑتال ہو۔ انہوں نے کہا کہ آئی پی پیز اور لائن لاسز کی وجہ سے بجلی مہنگی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ فوج میں کوئی فری بجلی استعمال نہیں ہورہی ہے، دفاعی بجٹ سے دے رہے ہیں۔
انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ تمام اسٹیک ہولڈر کو مشاورت کیلئے بلایا ہے، 48 گھنٹے میں بجلی کے بلز پر پالیسی لارہے ہیں۔
چیئرمین نادرا کے عہدے کے حوالے سے قواعد میں ترمیم سے متعلق اطلاعات پر انہوں نے کہا کہ چیئرمین نادرا کے لیے پروفیشل آدمی کی ضرورت ہے، دہشت گردی اور حساس معاملات دیکھ کر رولز میں تبدیلی کی۔
نگراں وزیراعظم نے کہا کہ انتخابات وقت پر ہوں گے، الیکشن کی تاریخ دینا الیکشن کمیشن کا کام ہے۔
انہوں نے بتایا کہ تجربہ کار افراد کو کابینہ میں شامل کیا گیا ہے، ملک کو معاشی اور سیکیورٹی چیلنجز کا سامنا ہے۔
انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ مرض کی تشخیص درست ہو تو علاج ممکن ہوتا ہے، بجلی بلوں کے معاملے پر احتجاج دیکھا ہے۔
نگراں وزیر اعظم نے مزید کہا کہ بجلی بلز کا مسئلہ ضرور ہے، یہ امن وامان کا مسئلہ نہیں، بجلی کے بلز کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے کاندھوں پر بہت بڑی ذمہ داری ہے، ایسا نہیں کہ ظالم حکمران غریب طبقے کا خون چوسنے آئے ہیں، ٹھنڈے دل ودماغ سے سوچنا ہے کہ صورتحال سے کیسے نکلیں۔