ہزاروں سالوں سے دفن کچھ لاشوں نے ماہرین آثار قدیمہ کو حیران کردیا ہے، کیونکہ ان کے منہ میں سونے کی زبانیں پائی گئی ہیں۔
مصر میں نوادرات کی وزارت نے اس شاندار دریافت کے حوالے سے بتایا کہ قدیم مصر میں یہ خیال کیا جاتا تھا کہ جب مُردوں کو موت کے بعد کی زندگی مل جائے تو انہیں بولنے کیلئے منہ کی تھرتھراہٹ کا استعمال کرنا ہوتا ہے۔
اسکندریہ کے ”تاپوسیریس میگنا“ مندر کے اندر 16 ناقص طور پر محفوظ کی گئی ممیاں موجود تھیں، لیکن ان سب کی کھوپڑی میں بند ایک سنہری زبان تھی۔
آثار قدیمہ کے ماہرین اب یقین رکھتے ہیں کہ سونے کی زبانیں قدیم مصریوں نے مردہ لوگوں کو جہنم کے مالک اوسیرس کے ساتھ بات چیت کرنے کی اجازت دینے کے طریقے کے طور پر لگائی تھیں۔
سنہری زبان والی یہ ممیاں کوئزنا یا نیکروپولس کے مقام پر برآمد ہوئیں، جو وسطی نیل ڈیلٹا میں واقع ہے۔
سونے سے بھرے منہ کے ساتھ موت کے دیوتا کے ساتھ بات چیت کرنا آسان سمجھا جاتا تھا۔
سونے کی زبان والی ممیوں کے سنہری تابوتوں کو توڑا جاچکا تھا، اسی وجہ سے پلاسٹر اور گوند کی کچھ تہیں بھی ملی ہیں جو ممی شدہ افراد کو دفن کرنے کے لیے استعمال ہوتی تھیں۔
ممی کے سر کے گرد موجود سجاوٹ میں سینگ، کوبرا سانپ اور تاج نظر آئے جبکہ اس کے سینے پر ایک ہار تھا جس میں باز کا سر دکھایا گیا تھا۔
خیال کیا جاتا ہے کہ باز کے سر والے زیورات کا ٹکڑا سورج کے خدا ہورس کا تھا۔