ملک بھر میں عام انتخابات کی تاریخ پر وزارت قانون وانصاف نے صدر مملکت کو رائے پر مبنی جوابی خط میں کہا ہے کہ انتخابات کی تاریخ دینے کا اختیار الیکشن کمیشن کے پاس ہے۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے انتخابی شیڈول پر مشاورت سے انکار کے بعد ایوانِ صدر نے وزارت قانون سے رائے مانگی تھی، جس پر وزارت قانون وانصاف نے صدر کو رائے پر مبنی جوابی خط ارسال کردیا ہے۔
وزارت قانون و انصاف نے اپنے خط میں لکھا ہے کہ ملک بھر میں عام انتخابات کی تاریخ دینے کا اختیار الیکشن کمیشن کے پاس ہے۔
وزارت قانون و انصاف نے خط میں واضح کیا ہے کہ انتخابات کی تاریخ دینےکی مجازاتھارٹی الیکشن کمیشن ہی ہے۔
24 اگست کو صدر مملکت ڈاکٹرعارف علوی نے جنرل الیکشن کی تاریخ کا فیصلہ کرنے کیلئے چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کو ایک خط کے ذریعے مُلاقات کی دعوت دی تھی۔ جس پر الیکشن کمیشن نے اجلاس طلب کیا تھا۔
مزید پڑھیں: انتخابات کی تاریخ دینے کیلئے صدر علوی نے چیف الیکشن کمشنر کو بلا لیا
24 اگست کو ہی چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی زیر صدارت ت الیکشن کمیشن میں اجلاس ہوا جس میں ممبران اور سیکرٹری الیکشن کمیشن شریک ہوئے۔
اجلاس میں فیصلہ ہوا کہ چیف الیکشن کمشنر عام انتخابات کی تاریخ پر صدر مملکت عارف علوی سے ملاقات نہیں کریں گے۔
مزید پڑھیں: شہباز شریف مشاورت نہیں کر رہے، الیکشن التوا توہین عدالت ہے، صدر علوی کا خط
الیکشن کمیشن کے انکار کے بعد 25 اگست کو ایوانِ صدر نے وزارت قانون سے رائے مانگی تھی۔ ایوانِ صدر نے معاملے پر وزارت قانون کی رائے لینے کیلئے خط سیکرٹری وزارت قانون کو ارسال کیا۔
مزید پڑھیں: حمیرا احمد کا بحیثیت پرنسپل سیکرٹری صدر پاکستان خدمات انجام دینے سے انکار
وزارت قانون سے رائے طلب کرتے ہوئے ایوانِ صدر نے استفسار کیا کہ کیا الیکشن کی تاریخ دینا صرف الیکشن کمیشن کا اختیار ہے۔ ایوانِ صدر نے ڈاکٹر عارف علوی الیکشن کے خط کے جواب میں الیکشن کمیشن کے مؤقف پر رائے مانگی ہے۔