Aaj Logo

اپ ڈیٹ 30 اگست 2023 11:44am

فاطمہ قتل کیس میں معاونت کے شبے میں زیر حراست تمام افراد بے گناہ قرار

رانی پور میں گھریلو ملازمہ فاطمہ کو مبینہ تشدد کیس میں مرکزی ملزمان کی معاونت کے شبے میں زیرحراست چاروں افراد کو بے گناہ قرار دے دیا۔

گھریلو ملازمہ فاطمہ کو مبینہ تشدد کیس میں سابق ایس ایچ او سمیت چاروں زیرحراست ملزمان کو پولیس نے بے گناہ قرار دیتے ہوئے رہا کردیا۔

سابق ایس ایچ او امیر چانگ، ڈاکٹر عبدالفتاح میمن سمیت ایم ایس رورل ہیلتھ سینٹر علی حسن وسان اور ہیڈ محرر محمد خان کو بھی پولیس نے رہا کردیا۔

گزشتہ روز رانی پوری میں مبینہ تشدد اور جنسی زیادتی سے ہلاک ہونے والی گھریلو ملازمہ فاطمہ قتل کیس کے پولیس انکوائری آفيسر محمد بچل قاضی کا عدالت میں کہنا تھا کہ اس مقدمے میں دہشت گردی ایکٹ کی دفعات شامل کی گئیں، اب یہ مقدمہ انسداد دہشتگردی عدالت میں چلے گا۔

عدالت نے ملزم اکبر کلہوڑو کو جیل بھیجنےکا حکم دے دیا گیا، جب کہ ملزم اسد شاہ اور نائب قاصد کو ایک روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کیا تھا۔

دوسری جانب فاطمہ کی ہلاکت کیس میں اہم پیش رفت سامنے آئی اور ملزم اسد شاہ کے ڈرائیور اعجاز قاضی پر سرکاری کی مدعیت میں سہولت کاری کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

اعجاز قاضی نے کیس کے مرکزی ملزم اسد شاہ کی اہلیہ حنا شاہ اور اس کے والد فیاض شاہ کو نامعلوم مقام پر منتقل کیا تھا اور اعجاز قاضی کو گزشتہ دنوں کراچی سے گرفتار کیا تھا۔

متوفیہ کے والدین کو دھمکیاں

انکشاف ہوا ہے کہ فاطمہ کے والدین کو ملزمہ حنا شاہ کی چچی دھمکیاں دینے لگی ہے۔

فاطمہ کی ماں اور کیس کی مدعی شبنم نے ویڈیو پیغام میں بتایا کہ اسے کہا گیا کہ ”حنا شاہ پر ہاتھ ہلکا رکھو ورنہ تمہاری خیر نہیں“۔

یہ بھی پڑھیں:

فاطمہ قتل کیس: حویلی کے مزید 5 ملازمین کے ڈی این اے نمونے لے لیےگئے

پیر کی حویلی پر نظر اٹھائی تو خیر نہیں: کچے کے ڈاکوؤں کی فاطمہ فرڑوکے اہلخانہ کو دھمکی

مدعی کو دھمکی دیتے ہوئے مزید کہا گیا کہ ”اسد شاہ تک رہو حنا شاہ پر کوئی بات نہ کرو“۔

فاطمہ کی والدہ بھی انصاف کے حصول کیلئے ڈٹ گئی ہیں ، ان کا کہنا ہے کہ میں حنا شاہ کو کوئی رعایت نہیں دینے والی، اسد شاہ اور حنا شاہ کو سزا دلوا کر ہی دم لوں گی۔

واضح رہے کہ 16 اگست کو خیرپور میں واقعہ پیش آیا، جہاں بااثر پیر کی حویلی میں 10 سالہ بچی فاطمہ پراسرار طور پر جاں بحق ہوگئی، بچی کی لاش کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی میں بچی کے جسم پر تشدد کے نشانات واضح تھے۔

Read Comments